وقت کا ہر اک انگ دیکھا ہے غزل نمبر 69 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
وقت کا ہر اک انگ دیکھا ہے
خوشیاں غم ہر ڈھنگ دیکھا ہے

ان کی یاد میں جاگے شب بھر
شمع کا ہر رنگ دیکھا ہے

ان کی دید کے منظر کو
جینے کی امنگ دیکھا ہے

ان کے پیار کا بجتا اپنے
دل میں جلترنگ دیکھا ہے

دورِ حاضر کے عاشق کے
دل کو کٹی پتنگ دیکھا ہے

الفت میں ناکام عاشق کو
جینے سے بھی تنگ دیکھا ہے

ذکرِ حق جب ترک کیا تو
دل کو لگتے زنگ دیکھا ہے

جنگ کے خواہش مندوں نے
کب ماحولِ جنگ دیکھا ہے

امن ہی سب سے بہتر ہے
کہتے اک ملنگ دیکھا ہے

دیکھ کے عشق کی اونچی رفعت
حُسن کو عقل سے دنگ دیکھا ہے

جب سے ہوش سنبھالا ہے
دنیا کا نیرنگ دیکھا ہے

ہم نے واعظ اور ناصح کو
اکثر پیتے بھنگ دیکھا ہے

جب سے شارؔق قیس بنا ہے
سب کے ہاتھ میں سنگ دیکھا ہے
 

الف عین

لائبریرین
قافیہ علط استعمال ہو رہا ہے، یعنی سارے اشعار میں دگ ہوتا ہے، سگ ہوتا ہے جب کہ نون غنہ نہیں ہے کہیں
 

الف عین

لائبریرین
فعلن چار بار بحر مانی جائے تو
سب کے... ہات م... سگ دے... کا ہے
سنگ نہیں سگ آ رہا ہے وزن میں۔ اتنی عروض دانی کی ضرورت ہے تم کو کہ یہ خود سمجھ سکو
 
Top