ناعمہ عزیز
لائبریرین
ہم میں سے اکثر لوگ اس بات کو بھو ل جاتے ہیں کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا ۔۔ ہمیں ہر طرح کے حالات کے لئے خود کو تیا ر کر نا چاہئے۔ ہر انسا ن یہی چاہتا ہے کہ اس کی زندگی آرام ،سکون اور اطمینان سے گزرے ۔مگر اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے بندوں کو مشکل میں ڈال کر ان کا امتحان لیتے ہیں ۔ مگر ہم اپنے دکھ اور پریشا نیوں کو بھی ہنستے ہو ئے کیوں نہیں گزار لیتے ۔۔ شاید اس لئے کہ پر یشانی میں خو ش نہیں ہو اجاتا لیکن کام کی بات یہ ہے اگر ہم اپنی پر یشانیوں میں بھی خو شی کا کوئی را ستہ ڈھو نڈ لیں تو وہ سہل ہو جاتیں ہیں۔
اور پھر یہ بھی تو ہے کہ ہر غم کے بعد ایک خو شی آ تی ہے، جیسے ہر را ت کے بعد ایک صبح اور ہر نا کامی کے بعد کامیا بی۔ ناکامی کا گر اف بھی کبھی سیدھا اوپر نہیں جا تا ۔ وہ بھی پہلے اوپر جا تا ہے پھر نیچے آ تا ہے پھر اوپر جا تا ہے مگر ناکام ہو کر بھی انسان بہت کچھ سیکھتا ہے۔اور پھر اللہ کے ہر کام میں کوئی نا کو ئی مصلحت ہو تی ہے جسکو کہ ہم سمجھ نہیں پاتے اور اللہ سے گلہ کرنے لگتے ہیں۔ا ب ایک گھوڑ ے کی مثال لے لیں ریس کے مید ان میں گھوڑ ے کی ڈور اس کے مالک کے پاس ہو تی ہے اور وہ چا بک مار مار کے گھو ڑے کو بھگاتا ہے ۔ ظاہر سے اسے درد بھی ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی ایک جاندار ہے مگر یہی مار اس کی کامیابی کا ذریعہ بھی بن جاتی ہے۔ اسی طر ح ہم بھو ل جاتے ہیں کہ ہماری ڈور اس کے ہا تھ جو سب کچھ جا نتا ہے۔
انسا ن ہمیشہ سے خو د غر ض رہا ہے اللہ سے ہمیشہ اپنا فا ئدہ ہی چاہتا ہے مصیبت سے نجا ت، عزت دولت، شہرت،کامیابی وغیرہ وغیرہ،
جبکہ ہمیں یہ دعا کر نی چاہیے کہ ہم تیری رضا میں را ضی ہیں تو جیسے رکھے ہمیں منظور ہے، ہمیں ویسا کر دے جیسا تو چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کو تو فیق عطا فر مائے۔آمین۔
اس پہ مجھے سلطان باہو کے کلام کا ایک مصرعہ یاد آ گیا،،
جئے سوہنا میر ے دُکھا ن وچ راضی
تے سوکھا ں نو ں میں چولے دواں؟؟
اور پھر یہ بھی تو ہے کہ ہر غم کے بعد ایک خو شی آ تی ہے، جیسے ہر را ت کے بعد ایک صبح اور ہر نا کامی کے بعد کامیا بی۔ ناکامی کا گر اف بھی کبھی سیدھا اوپر نہیں جا تا ۔ وہ بھی پہلے اوپر جا تا ہے پھر نیچے آ تا ہے پھر اوپر جا تا ہے مگر ناکام ہو کر بھی انسان بہت کچھ سیکھتا ہے۔اور پھر اللہ کے ہر کام میں کوئی نا کو ئی مصلحت ہو تی ہے جسکو کہ ہم سمجھ نہیں پاتے اور اللہ سے گلہ کرنے لگتے ہیں۔ا ب ایک گھوڑ ے کی مثال لے لیں ریس کے مید ان میں گھوڑ ے کی ڈور اس کے مالک کے پاس ہو تی ہے اور وہ چا بک مار مار کے گھو ڑے کو بھگاتا ہے ۔ ظاہر سے اسے درد بھی ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی ایک جاندار ہے مگر یہی مار اس کی کامیابی کا ذریعہ بھی بن جاتی ہے۔ اسی طر ح ہم بھو ل جاتے ہیں کہ ہماری ڈور اس کے ہا تھ جو سب کچھ جا نتا ہے۔
انسا ن ہمیشہ سے خو د غر ض رہا ہے اللہ سے ہمیشہ اپنا فا ئدہ ہی چاہتا ہے مصیبت سے نجا ت، عزت دولت، شہرت،کامیابی وغیرہ وغیرہ،
جبکہ ہمیں یہ دعا کر نی چاہیے کہ ہم تیری رضا میں را ضی ہیں تو جیسے رکھے ہمیں منظور ہے، ہمیں ویسا کر دے جیسا تو چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کو تو فیق عطا فر مائے۔آمین۔
اس پہ مجھے سلطان باہو کے کلام کا ایک مصرعہ یاد آ گیا،،
جئے سوہنا میر ے دُکھا ن وچ راضی
تے سوکھا ں نو ں میں چولے دواں؟؟