وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بچپن بہت خوبصورت تھا مجھے لگتا ہے سب کا بچپن خوبصورت ہوتا ہے ، ذمہ داریوں اور پریشانیوں کے بوجھ سے آزاد۔ جب بچے تھے تو دل چاہتا تھا جلدی سے بڑے ہو جایْیں مجھے لگتا ہے ایساشاید اس لیے ہوتا کہ بڑوں کے پاس ہر کام کرنے کی آزادی ہوتی ہے یا شاید ہمیں لگتا ہے وہ یہ کام کرنے میں ازاد ہیں لیکن ہم نہیں کر سکتے کیونکہ ہم بچے ہیں ۔ یونہی بیٹھے بیٹھے بچپن کی بہت سی یادیں آنکھوں سے گزر جاتی ہیں یوں لگتا ہے جیسے فلم کا سین گزرا ہو۔ کسی نے کہا تھا کہ وقت کی اچھی بات یہ ہے کہ یہ گزر جاتا ہے ، ہاں ٹھیک کہا تھا لیکن وقت کی بری بات بھی یہی ہے کہ یہ گزر جاتا ہے ۔ بری اس لیے کہ اچھا وقت بھی نہیں رہتا ۔جو لمحے ہم جینا چاہتے ہیں وہ بھی گزر جاتے ہیں۔ آج بیٹھے بیٹھے نانا جان اور نانی ماں بہت یاد آے اللہ تعالی انکو کروٹ کروٹ جنت میں جگہ عطا فرمائے آمین۔ بچپن میں ہمارا ایک ہی پکنک پوانٹ تھا اور وہ تھا نانی ماں کا گھر۔نانی ماں اور نانا جی کی زندگی بڑی مصروف گزری ۔ صبح سحری کے وقت نانا جی اور نانی ماں اٹھ جایا کرتے نماز کے بعد نانا جی جانوروں کے کھانے پینے کا بندوبست کرتے اور نانی ماں گھر والوں کے ۔ لسی بناتی ، آٹا گوندھتیں صبح صادق کا وقت بڑا ہی پرنور ہو تا تھا گاوں میں ۔ نانا جی کھانا کھا زمینوں پر نکلتے تو شام کو مغرب کے وقت ہی واپس آتے اور نانی ماں ان کے لیے دوپہر کا کھانا لے کے زمینوں پر نکل جاتیں جب ہم لوگ چھٹیوں میں جاتے تو نانی ماں اور خالہ کی دم بنے رہتے ہر وقت ان کے پیچھے پیچھے ، ہر سیزن اچار کے مرتبان تیار ہو جاتے ۔ گندم اور چاولوں کی کٹا یٰ نانا جان کے ذمہ اور سنبھالنے کی ذمہ داری نانی ماں کی ہوتی ، سرسوں اور تل کے آتے تیل نکلوایا جاتا ۔ چارپایٰیاں دھوتیں ، چنے پیس کر دال بناتیں ، دال پیس کر بیسن بناتیں ۔ آٹے سے میدہ نکال کر ہاتھ سے سویاں بناتیں ۔ اور وہ سویاں جو مشین سے بناتیں اور چارپایٰی پر سکھاْیٰ جاتیں ان جیسا سواد آج تک دوبارہ نہیں ملا۔ آج میں سوچوں تو زندگی بہت سہل ہے ہر چیز میسر ہے ، آسانی سے خریدی جا سکتی ہے لیکن پھر سے نجانے کیوں کبھی کبھی بے حد یاد آتا کہ وہ سب کتنا اچھا تھا لیکن ہم انسان ہیں نا شکر نہیں کرتے ۔نانا جی اورنانی ماں ساتھ بہت زیادہ لاڈ پیار نہیں تھا لیکن وہ انسیت وہ شفقت ہی کافی تھی ،دل کبھی کبھار دکھ سے بھر جاتا جب یہ سوچوں کہ وہ اب دنیا میں نہیں رہے۔ جب ہم چھوٹے تھے وہ مصروف ہی رہا کرتے تھے۔ اور جب ہم بڑے ہوئے تو ہم مصروف ہو گئے اور پھر یہ ہوا کہ وقت نہیں ملا شاید اب لگتا ہے کہ یہ وقت بھی کم تھا جو ان کے ساتھ گزرا اس سے کچھ زیادہ ہوتا۔ اور سب سے بڑی کسک اس بات کی نانی ماں اور نانا جی وفات پر میں جا ہی نہیں سکی۔ نانی ماں کی وفات پر دو دن سے بخار چل رہا تھا اور جس دن ان کی وفات ہویٰی اس دن بھی بخار اور نقاہت سے برا حال تھا اسلام آباد سے سانگلہ جانا بہت مشکل تھا اور نانا جان کی وفات پر موٹر وے ہی دن کو بارہ بجے کھلا ۔ مجھے لگتا ہے ہمیں اپنے پیاروں کا جاتے ہوئے آخری دیدار نہیں کرنا چاہیے تھے کیسے ہم ان لوگوں کو جن کو ہم زندہ سلامت دیکھتے ہیں بند آنکھوں اور بے جان وجود کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں ۔ مجھے جو بھی لگتا تھا لیکن پھر بھی میں انکو دیکھنا چاہتی تھی مگر نا وقت ملا نا موقع اورپھر ہم جیسے لوگوں کے پاس بچتے ہیں پچھتاوے۔ پچھتاوے بھی جمع ہو کر ایک بلا کی شکل اختیار کرتے ہیں اور پھر مرتے دم تک ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتے۔ آج بھی نانا جی اور نانی ماں کی یاد بے حد یاد آئے جی چاہا کہ جاوں ان سے مل کر آوں لیکن اب ان کو ملنے یا نا ملنے سے کویٰی فرق نہیں پڑتا اب اگر کسی کو فرق پڑتا ہے تو وہ صرف وہ لوگ ہیں جو زندہ ہیں۔ دل بہت بھاری تھا آج بہت عرصے بعد اردو محفل پر آنا ہوا۔ مجھے معلوم نہیں اسے کہیں اور بھی پوسٹ کیا جا سکتا ہے ۔ اگر کیا جا سکتا ہے تو ایڈمن پلیز دیکھ لیں ۔ باقی امید ہے سب لوگ خیریت سے ہوں گے
 

سیما علی

لائبریرین
جس دن ان کی وفات ہویٰی اس دن بھی بخار اور نقاہت سے برا حال تھا اسلام آباد سے سانگلہ جانا بہت مشکل تھا اور نانا جان کی وفات پر موٹر وے ہی دن کو بارہ بجے کھلا ۔ مجھے لگتا ہے ہمیں اپنے پیاروں کا جاتے ہوئے آخری دیدار نہیں کرنا چاہیے تھے کیسے ہم ان لوگوں کو جن کو ہم زندہ سلامت دیکھتے ہیں بند آنکھوں اور بے جان وجود کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں ۔ مجھے جو بھی لگتا تھا لیکن پھر بھی میں انکو دیکھنا چاہتی تھی مگر نا وقت ملا نا موقع اورپھر ہم جیسے لوگوں کے پاس بچتے ہیں پچھتاوے۔ پچھتاوے بھی جمع ہو کر ایک بلا کی شکل اختیار کرتے ہیں اور پھر مرتے دم تک ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتے۔
بہت سچ اور درد سے بھرپور بات اس نے ہمیں اپنے ابا جان کی وفات یاد دلا دی ہم انکے آخری وقت میں انکے ساتھ تھے تھوڑی دیر پہلے اپنے ہاتھ سے اُنکو جوس پلایا کہنے لگے میں سوؤں گا تو رات سے ہسپتال میں ہو گھر جاؤ میر ا بھائی اُنکے پاس تھا انہوں نے بھی یہی کہا کہ باجی آپ گھر جائیے پھر آجائیے گا ۔۔۔
کچھ آرام کر لیں ۔۔بس وہ ہماری اُن سے آخری ملاقات تھی پھر ہم انہیں نہ دیکھ سکے بات کرتے کچھ دیر بعد انکا انکاُانتقال ہوگیا ۔۔۔اور غم کے عالم میں انکے بے جان وجود کا دیدار نہ کرسکے ۔۔جسکا آخری سانسوں تک قلق رہے گا ۔۔۔
پروردگار ہمارے تمام چاہنے والے جو ہمارے ساتھ نہیں انکے درجات بلند فرمائے آمین
نائمہ پلیز آیا کیجیے یہ ہماری سب کی محفل ہے آپکی آمد باعث
رحمت
تھوڑا سا وقت ضرور نکالیے
سلامت رہیے
بہت ساری دعائیں ۔۔۔
 
Top