وقت

فاطمہ شیخ

محفلین
کانچ کی گڑیا، ڈھونڈنے نکلی
وقت
یہ کیا ہے
اور کہاں ہے
کیسی بلا ہے
دیکھ نا پائے، ہاتھ نا آئے، چلتا جائے
کوئی بھی اس کو روک نا پائے
اپنی دھن میں بہتا جائے
نگری نگری کوچہ کوچہ
بستی بستی صحرا صحرا
جنگل جنگل پربت پربت
ساحل ساحل دریا دریا
پیاس بڑھائے، آگ لگائے
جلتا جائے
لیلی بن کر کڑھتا جائے
سوہنی بن کر روتا جائے
سسّی بن کر رُلتا جائے
پُنّوں بن کر تیر بھی کھائے
مجنوں بن کر خاک اُڑائے
رانجھا بن کر جوگ کمائے
سوگ منائے
جیون اپنا روگ بنائے
اور مٹی میں مِلتا جائے
پتہ پتہ بوٹا بوٹا
ڈالی ڈالی گلشن گلشن
پھول کھلائے، رنگ چڑھائے
خوشبو بن کر مہکتا جائے
ہنستا جائے
سنگ ہوا کے، چڑیا بن کر اڑتا جائے
نیل گگن پر
سورج بن کر نور لٹائے
چاند بنے اور داغ چھپائے
تارا بن کر ٹوٹتا جائے
ہاتھوں سے یہ چھوٹتا جائے
آہ، بیچاری گڑیا اس کو جان نا پائے
وقت
یہ کیا ہے
دل بن کر یہ دھڑکتا جائے
نبض بنے تو تھم نا پائے
لہو بنے اور دوڑتا جائے
درد بنے تو ٹھہر بھی جائے
روح کے اندر...
وقت خطا ہے
وقت سزا ہے
وقت دعا ہے
وقت جزا ہے
وقت شفا ہے
وقت عطا ہے
وقت بقا ہے
وقت "خدا" ہے
 
Top