ونڈ ٹربائن سے بجلی، پاکستانی نوجوان کی کاوش
دنیا بھر میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہوا کی طاقت کا استعمال عام ہے۔ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے فدا اللہ نے ایک ایسی چھوٹی ونڈ ٹربائن بنائی ہے جس سے حاصل کردہ بجلی اس کے گھر کے استعمال کے لیے کافی ہے۔
فدا اللہ نے اپنی ونڈ ٹربائن کا ڈیزائن اپنی انجینئرنگ کی تعلیم سے استفادہ کرتے ہوئے طبیعیات کے مخصوص اصولوں کے مطابق تیار کیا ہے
اس نوجوان نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور سے کمپیوٹر سسٹم انجینئرنگ میں BS کی ڈگری حاصل کی ہے۔ فدا اللہ کے مطابق اُسے یہ ٹربائن بنانے کا خیال اس وقت آیا جب اس کے آبائی علاقے میں کئی گھنٹوں تک بجلی بند رہنے کے بعد اُسے اور اُس کے گھر والوں کو اندھیرے میں رہنا پڑتا تھا۔ اس ونڈ ٹربائن کو بنانے میں اسے 18 سے لے کر 20 دن تک کا وقت لگا۔
اس پَوَن چکی کی ساخت اور اس پر آنے والی لاگت کے بارے میں فدا اللہ کا کہنا ہے:”اس ونڈ ٹربائن کے لیے میں نے ایک گاڑی کا جنریٹر استعمال کیا۔ اس کے علاوہ گھر میں موجود ناکارہ پی وی سی PVC)) پائپ کو کاٹ کر لگایا ہے۔ اس کے دیگر حصوں میں بھی گھر ہی کا کافی ناکارہ سامان استعمال میں لایا گیا ہے، اس طرح اس ٹربائن پر مکمل خرچہ تقریباً تین سے چار ہزار روپے تک آیا ہے۔“
فدا اللہ کے مطابق اُسے گھر بھر کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے والی یہ ٹربائن بنانے میں بیس دن تک کا وقت لگا ہے اور یہ کہ اس پر صرف تین تا چار ہزار روپے لاگت آئی ہے
فدا اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے سب سے پہلے اپنے علاقے میں ہوا کی پیمائش کی، جس کے بعد ہوا کے دباوٴ کے پیشِ نظر اُس نے اپنی پَوَن چکی کو اس طرح سے ڈیزائن کیا کہ اس کی استعداد کار زیادہ سے زیادہ ہو۔ اُس نے بتایا کہ توانائی کی ایک قسم کو آسانی کے ساتھ دوسری قسم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ تیزی سے چلتی ہوئی ہوا بڑے پروں سے ٹکرا کر انہیں حرکت دیتی ہے اور اس طرح یہ ٹربائن پروں سے حاصل ہونے والی حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کر دیتی ہے۔
فدا اللہ نے بتایا کہ اصل میں ٹربائن کے پنکھوں یا پروں کا تعین ٹارق کے اصول (Torque Principle) کے مطابق کیا جاتا ہے۔ پروں کے سائز کو اس تناسب سے رکھا جاتا ہے کہ وہ ہوا کی مدد سے آسانی کے ساتھ اور ضرورت کے مطابق زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ گھوم سکیں۔
اس پَوَن چکی میں گھر میں عام طور پر استعمال میں آنے والی متعدد اَشیاء استعمال کی گئی ہیں جبکہ اِس کے پَر پی وی سی پائپوں کی مدد سے تیار کیے گئے ہیں
فدا اللہ کا مزید کہنا ہے کہ اس قسم کی چھوٹی اور کم لاگت سے تیار ہونے والی ٹربائن سے دو ہزار واٹ تک بجلی حاصل کی جا سکتی ہے جو گھر میں استعمال ہونے والے بجلی کے تقریباً تمام آلات کے لیے کافی ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی بجلی کو AC اور DC دونوں صورتوں میں استعمال اور تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ضروت پڑنے پر بیٹری میں محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔
ونڈ ٹربائن کے مکینزم کے بارے میں UET پشاور کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ناصر احمد کا کہنا ہے کہ یہ بالکل پانی کی ٹربائن کی طرح کام کرتی ہے، فرق صرف یہ ہے کہ اس میں پانی کی جگہ ہوا کے ذریعے ٹربائن کو حرکت دی جاتی ہے:’’اس کا بنیادی مکینزم فراڈے کا قانون ہے اور فراڈے کا قانون یہ ہے کہ اگر میگنیٹک فیلڈ (مقناطیسی میدان) کے اندر کوئی کنڈکٹر میگنیٹک فیلڈ کو کاٹ رہا ہے تو اس کے اندر کرنٹ پیدا ہو گا۔“
فدا اللہ کے مطابق ونڈ ٹربائن نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ اس کے کوئی نقصانات بھی نہیں ہیں کیونکہ اس میں قدرتی توانائی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ناصر کہتے ہیں کہ فدا اللہ نے ایک اچھی انفرادی کوشش کی ہے جس میں وہ بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں:’’بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ونڈ ٹربائن کے طریقہ کار کو استعمال میں لا کر ہم نہ صرف توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں بلکہ بجلی کی پیداوار کے لیے معدنی ایندھن کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ خام مال پر انحصار بھی کم کیا جا سکتا ہے۔‘‘
دنیا بھر میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہوا کی طاقت کا استعمال عام ہے۔ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے فدا اللہ نے ایک ایسی چھوٹی ونڈ ٹربائن بنائی ہے جس سے حاصل کردہ بجلی اس کے گھر کے استعمال کے لیے کافی ہے۔
فدا اللہ نے اپنی ونڈ ٹربائن کا ڈیزائن اپنی انجینئرنگ کی تعلیم سے استفادہ کرتے ہوئے طبیعیات کے مخصوص اصولوں کے مطابق تیار کیا ہے
اس نوجوان نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور سے کمپیوٹر سسٹم انجینئرنگ میں BS کی ڈگری حاصل کی ہے۔ فدا اللہ کے مطابق اُسے یہ ٹربائن بنانے کا خیال اس وقت آیا جب اس کے آبائی علاقے میں کئی گھنٹوں تک بجلی بند رہنے کے بعد اُسے اور اُس کے گھر والوں کو اندھیرے میں رہنا پڑتا تھا۔ اس ونڈ ٹربائن کو بنانے میں اسے 18 سے لے کر 20 دن تک کا وقت لگا۔
اس پَوَن چکی کی ساخت اور اس پر آنے والی لاگت کے بارے میں فدا اللہ کا کہنا ہے:”اس ونڈ ٹربائن کے لیے میں نے ایک گاڑی کا جنریٹر استعمال کیا۔ اس کے علاوہ گھر میں موجود ناکارہ پی وی سی PVC)) پائپ کو کاٹ کر لگایا ہے۔ اس کے دیگر حصوں میں بھی گھر ہی کا کافی ناکارہ سامان استعمال میں لایا گیا ہے، اس طرح اس ٹربائن پر مکمل خرچہ تقریباً تین سے چار ہزار روپے تک آیا ہے۔“
فدا اللہ کے مطابق اُسے گھر بھر کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے والی یہ ٹربائن بنانے میں بیس دن تک کا وقت لگا ہے اور یہ کہ اس پر صرف تین تا چار ہزار روپے لاگت آئی ہے
فدا اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے سب سے پہلے اپنے علاقے میں ہوا کی پیمائش کی، جس کے بعد ہوا کے دباوٴ کے پیشِ نظر اُس نے اپنی پَوَن چکی کو اس طرح سے ڈیزائن کیا کہ اس کی استعداد کار زیادہ سے زیادہ ہو۔ اُس نے بتایا کہ توانائی کی ایک قسم کو آسانی کے ساتھ دوسری قسم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ تیزی سے چلتی ہوئی ہوا بڑے پروں سے ٹکرا کر انہیں حرکت دیتی ہے اور اس طرح یہ ٹربائن پروں سے حاصل ہونے والی حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کر دیتی ہے۔
فدا اللہ نے بتایا کہ اصل میں ٹربائن کے پنکھوں یا پروں کا تعین ٹارق کے اصول (Torque Principle) کے مطابق کیا جاتا ہے۔ پروں کے سائز کو اس تناسب سے رکھا جاتا ہے کہ وہ ہوا کی مدد سے آسانی کے ساتھ اور ضرورت کے مطابق زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ گھوم سکیں۔
اس پَوَن چکی میں گھر میں عام طور پر استعمال میں آنے والی متعدد اَشیاء استعمال کی گئی ہیں جبکہ اِس کے پَر پی وی سی پائپوں کی مدد سے تیار کیے گئے ہیں
فدا اللہ کا مزید کہنا ہے کہ اس قسم کی چھوٹی اور کم لاگت سے تیار ہونے والی ٹربائن سے دو ہزار واٹ تک بجلی حاصل کی جا سکتی ہے جو گھر میں استعمال ہونے والے بجلی کے تقریباً تمام آلات کے لیے کافی ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی بجلی کو AC اور DC دونوں صورتوں میں استعمال اور تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ضروت پڑنے پر بیٹری میں محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔
ونڈ ٹربائن کے مکینزم کے بارے میں UET پشاور کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ناصر احمد کا کہنا ہے کہ یہ بالکل پانی کی ٹربائن کی طرح کام کرتی ہے، فرق صرف یہ ہے کہ اس میں پانی کی جگہ ہوا کے ذریعے ٹربائن کو حرکت دی جاتی ہے:’’اس کا بنیادی مکینزم فراڈے کا قانون ہے اور فراڈے کا قانون یہ ہے کہ اگر میگنیٹک فیلڈ (مقناطیسی میدان) کے اندر کوئی کنڈکٹر میگنیٹک فیلڈ کو کاٹ رہا ہے تو اس کے اندر کرنٹ پیدا ہو گا۔“
فدا اللہ کے مطابق ونڈ ٹربائن نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ اس کے کوئی نقصانات بھی نہیں ہیں کیونکہ اس میں قدرتی توانائی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ناصر کہتے ہیں کہ فدا اللہ نے ایک اچھی انفرادی کوشش کی ہے جس میں وہ بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں:’’بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ونڈ ٹربائن کے طریقہ کار کو استعمال میں لا کر ہم نہ صرف توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں بلکہ بجلی کی پیداوار کے لیے معدنی ایندھن کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ خام مال پر انحصار بھی کم کیا جا سکتا ہے۔‘‘