ایک نئی تحقیق کے مطابق روس میں بڑی تعداد میں مردوں کی جلد اموات کی بڑی وجہ کثرتِ شراب نوشی اور خاص طور پر ووڈکا ہے۔
دی لانسٹ شائع میں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روس میں 25 فیصد مرد 55 سال کا ہونے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کی موت کی وجہ الکوہل ہوتی ہے۔ جبکہ برطانیہ میں یہی شرح سات فیصد ہے۔
عالمی پیمانے پر شراب کی پیداوار میں کمی
شراب کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی بڑی وجوہات میں جگر کی بیماریاں اور الکوہل کا زہر بننا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حادثات اور جھگڑا کرنے سے بھی کئی لوگ مارے گئے۔
یہ روس میں ہونے والے اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تحقیق تھی۔
شراب پر پابندی
روس میں سنہ 1985 میں سویت رہنما میخائل گورباچوف نے بڑے پیمانے پر ووڈکا کی پیداوار میں کمی کی تھی اور دن کے کھانے سے پہلے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔ محققین کے مطابق اس پابندی کے دوران الکوہل کی کھپت میں ایک چوتھائی کمی ہوئی۔ لیکن کمیونیزم کے خاتمے کے بعد لوگوں نے دوبارہ زیادہ پینا شروع کر دیا اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا۔
اس تحقیق میں روس کے کینسر سنٹر، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی، اور فرانس میں قائم عالمی ادارہ صحت کے کینسر سے متعلق ادارے کے ماہرین نے حصہ لیا۔ انہوں نے گذشتہ دس برس میں روس کے شہروں کے ڈیڑھ لاکھ بالغ افراد کے شراب نوشی کے طریقۂ کار کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے دوران ہی آٹھ ہزار افراد کا انتقال ہو گیا۔
مطالعے میں شریک آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر رچرڈ پیٹو کا کہنا ہے ’گذشتہ 30 برسوں میں روس میں شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں الکوہل پر پابندی اور سماجی تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں۔ اور شرح اموات کی سب سے اہم وجہ ووڈکا کا استعمال تھا۔‘
روس میں سنہ 1985 میں سویت رہنما میخائل گورباچوف نے بڑے پیمانے پر ووڈکا کی پیداوار میں کمی کی تھی اور دن کے کھانے سے پہلے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔
محققین کے مطابق اس پابندی کے دوران الکوہل کی کھپت میں ایک چوتھائی کمی ہوئی۔ لیکن کمیونیزم کے خاتمے کے بعد لوگوں نے دوبارہ زیادہ پینا شروع کر دیا اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا۔
"
کمیونزم کا خاتمے کے بعد شراب نوشی میں بہت اضافہ ہوا اور وہ تباہ کن انداز میں پینے لگے۔ وہ سپرٹس پی کر مدہوش ہونے لگے، وہ مزید خریدتے اور پیتے تھے اور اس سے اُن کی موت کے خطرات میں اضافہ ہونے لگا۔"
پروفیسر رچرڈ
پروفیسر رچرڈ کہتے ہیں ’ شراب نوشی میں بہت اضافہ ہوا اور وہ تباہ کن انداز میں پینے لگے۔ وہ سپرٹس پی کر مدہوش ہونے لگے، وہ مزید خریدتے اور پیتے تھے اور اس سے ان کی موت کے خطرات میں اضافہ ہونے لگا۔‘
گو کے خواتین میں بھی شراب نوشی کی شرح بڑھی لیکن کم پینے کی وجہ سے ان کی موت کی شرح کم رہی۔
تحقیق کے مطابق شراب نوشی کرنے والے زیادہ تر افراد تمباکو نوشی بھی کرتے تھے جس کی وجہ سے شرح اموات بدترین ہوئی۔
روس میں سنہ 2006 میں الکوہل پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے جن میں ٹیکس میں اضافہ اور فروخت پر پابندی شامل ہے۔
محققین کے مطابق اس وقت سے اس کی کھپت میں ایک تہائی کمی آئی ہے اور مردوں میں 55 سال کی عمر سے پہلے موت کی شرح بھی 37 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد ہو گئی۔
روس میں آدھا لیٹر ووڈکا کی قیمت تین پاؤنڈ کے قریب ہے۔ تحقیق کے مطابق زیادہ شراب نوشی کرنے والے افراد عمومی طور پر ہفتے میں ڈیڑھ لیٹر ووڈکا پی جاتے ہیں۔
سنہ 2011 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق روس میں ایک بالغ شخص سال میں تیرہ لیٹر الکوہل پیتا ہے اور ان میں سے آٹھ لیٹر سپرٹس ہوتیں ہیں جن میں زیادہ تر ووڈکا ہوتی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2014/01/140131_vodka_russia_deaths_drinker_tk.shtml
دی لانسٹ شائع میں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روس میں 25 فیصد مرد 55 سال کا ہونے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کی موت کی وجہ الکوہل ہوتی ہے۔ جبکہ برطانیہ میں یہی شرح سات فیصد ہے۔
عالمی پیمانے پر شراب کی پیداوار میں کمی
شراب کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی بڑی وجوہات میں جگر کی بیماریاں اور الکوہل کا زہر بننا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حادثات اور جھگڑا کرنے سے بھی کئی لوگ مارے گئے۔
یہ روس میں ہونے والے اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تحقیق تھی۔
شراب پر پابندی
روس میں سنہ 1985 میں سویت رہنما میخائل گورباچوف نے بڑے پیمانے پر ووڈکا کی پیداوار میں کمی کی تھی اور دن کے کھانے سے پہلے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔ محققین کے مطابق اس پابندی کے دوران الکوہل کی کھپت میں ایک چوتھائی کمی ہوئی۔ لیکن کمیونیزم کے خاتمے کے بعد لوگوں نے دوبارہ زیادہ پینا شروع کر دیا اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا۔
اس تحقیق میں روس کے کینسر سنٹر، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی، اور فرانس میں قائم عالمی ادارہ صحت کے کینسر سے متعلق ادارے کے ماہرین نے حصہ لیا۔ انہوں نے گذشتہ دس برس میں روس کے شہروں کے ڈیڑھ لاکھ بالغ افراد کے شراب نوشی کے طریقۂ کار کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے دوران ہی آٹھ ہزار افراد کا انتقال ہو گیا۔
مطالعے میں شریک آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر رچرڈ پیٹو کا کہنا ہے ’گذشتہ 30 برسوں میں روس میں شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں الکوہل پر پابندی اور سماجی تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں۔ اور شرح اموات کی سب سے اہم وجہ ووڈکا کا استعمال تھا۔‘
روس میں سنہ 1985 میں سویت رہنما میخائل گورباچوف نے بڑے پیمانے پر ووڈکا کی پیداوار میں کمی کی تھی اور دن کے کھانے سے پہلے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔
محققین کے مطابق اس پابندی کے دوران الکوہل کی کھپت میں ایک چوتھائی کمی ہوئی۔ لیکن کمیونیزم کے خاتمے کے بعد لوگوں نے دوبارہ زیادہ پینا شروع کر دیا اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا۔
"
کمیونزم کا خاتمے کے بعد شراب نوشی میں بہت اضافہ ہوا اور وہ تباہ کن انداز میں پینے لگے۔ وہ سپرٹس پی کر مدہوش ہونے لگے، وہ مزید خریدتے اور پیتے تھے اور اس سے اُن کی موت کے خطرات میں اضافہ ہونے لگا۔"
پروفیسر رچرڈ
پروفیسر رچرڈ کہتے ہیں ’ شراب نوشی میں بہت اضافہ ہوا اور وہ تباہ کن انداز میں پینے لگے۔ وہ سپرٹس پی کر مدہوش ہونے لگے، وہ مزید خریدتے اور پیتے تھے اور اس سے ان کی موت کے خطرات میں اضافہ ہونے لگا۔‘
گو کے خواتین میں بھی شراب نوشی کی شرح بڑھی لیکن کم پینے کی وجہ سے ان کی موت کی شرح کم رہی۔
تحقیق کے مطابق شراب نوشی کرنے والے زیادہ تر افراد تمباکو نوشی بھی کرتے تھے جس کی وجہ سے شرح اموات بدترین ہوئی۔
روس میں سنہ 2006 میں الکوہل پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے جن میں ٹیکس میں اضافہ اور فروخت پر پابندی شامل ہے۔
محققین کے مطابق اس وقت سے اس کی کھپت میں ایک تہائی کمی آئی ہے اور مردوں میں 55 سال کی عمر سے پہلے موت کی شرح بھی 37 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد ہو گئی۔
روس میں آدھا لیٹر ووڈکا کی قیمت تین پاؤنڈ کے قریب ہے۔ تحقیق کے مطابق زیادہ شراب نوشی کرنے والے افراد عمومی طور پر ہفتے میں ڈیڑھ لیٹر ووڈکا پی جاتے ہیں۔
سنہ 2011 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق روس میں ایک بالغ شخص سال میں تیرہ لیٹر الکوہل پیتا ہے اور ان میں سے آٹھ لیٹر سپرٹس ہوتیں ہیں جن میں زیادہ تر ووڈکا ہوتی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2014/01/140131_vodka_russia_deaths_drinker_tk.shtml