ابو المیزاب اویس
محفلین
ہے یہ فرمانِ خُدا جس کی ہے عالَم میں دھمَک
یہ وہ آیت ہے جسے پڑھتے ہیں سب حور و ملَک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
میری میّت کو نہ تم باغ و چمن میں رکھنا
خاکِ طیبہ ہی فقط میرے کفن میں رکھنا
تاکہ ملتی رہے جنت میں بھی طیبہ کی مہک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
چُوم کے کہتے تھے دہلیزِ نبوّت کو بلال
تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
کیوں نہ گن گاؤں تیرا کھاتا ہوں جب تیرا نمک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
حُسنِ ایماں سے جو دیکھے وہ صحابی ہو جائے
پھول تو پھول ہے کانٹا بھی گلابی ہو جائے
روئے پُرنُور کی مل جائے جو بس ایک جھلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
جس کی توصیف میں پُر نُور صحیفہ اُترا
جس کی تعریف میں قرآن کا پارہ اُترا
ایسا عابد ہے کہ مدّاح ہے معبود تلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
کیسے تسکین یہ پائیں گی اداسی آنکھیں
حسرتِ دید کی سرکار ہیں پیاسی آنکھیں
خواب ہی میں سہی سرکار دکھا دیجے جھلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
عرشِ اعظم کی فضاؤں سے گزرنے والے
قربِ معبود کی منزل پہ ٹھہرنے والے
صاحبِ طُور بتائیں گے اُن آنکھوں کی چمک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
اعلٰحضرت کا وہ معیار کہاں سے لاؤں
مدحِ سرکار میں افکار کہاں سے لاؤں
ہے اسؔد دل میں میرے مدحتِ آقا کی للک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
شاعر اسد اقبال (ہند)
یہ وہ آیت ہے جسے پڑھتے ہیں سب حور و ملَک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
میری میّت کو نہ تم باغ و چمن میں رکھنا
خاکِ طیبہ ہی فقط میرے کفن میں رکھنا
تاکہ ملتی رہے جنت میں بھی طیبہ کی مہک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
چُوم کے کہتے تھے دہلیزِ نبوّت کو بلال
تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
کیوں نہ گن گاؤں تیرا کھاتا ہوں جب تیرا نمک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
حُسنِ ایماں سے جو دیکھے وہ صحابی ہو جائے
پھول تو پھول ہے کانٹا بھی گلابی ہو جائے
روئے پُرنُور کی مل جائے جو بس ایک جھلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
جس کی توصیف میں پُر نُور صحیفہ اُترا
جس کی تعریف میں قرآن کا پارہ اُترا
ایسا عابد ہے کہ مدّاح ہے معبود تلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
کیسے تسکین یہ پائیں گی اداسی آنکھیں
حسرتِ دید کی سرکار ہیں پیاسی آنکھیں
خواب ہی میں سہی سرکار دکھا دیجے جھلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
عرشِ اعظم کی فضاؤں سے گزرنے والے
قربِ معبود کی منزل پہ ٹھہرنے والے
صاحبِ طُور بتائیں گے اُن آنکھوں کی چمک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
اعلٰحضرت کا وہ معیار کہاں سے لاؤں
مدحِ سرکار میں افکار کہاں سے لاؤں
ہے اسؔد دل میں میرے مدحتِ آقا کی للک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
شاعر اسد اقبال (ہند)