ہے یہ فرمانِ خُدا جس کی ہے عالَم میں دھمَک
یہ وہ آیت ہے جسے پڑھتے ہیں سب حور و ملَک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

میری میّت کو نہ تم باغ و چمن میں رکھنا
خاکِ طیبہ ہی فقط میرے کفن میں رکھنا
تاکہ ملتی رہے جنت میں بھی طیبہ کی مہک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

چُوم کے کہتے تھے دہلیزِ نبوّت کو بلال
تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
کیوں نہ گن گاؤں تیرا کھاتا ہوں جب تیرا نمک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

حُسنِ ایماں سے جو دیکھے وہ صحابی ہو جائے
پھول تو پھول ہے کانٹا بھی گلابی ہو جائے
روئے پُرنُور کی مل جائے جو بس ایک جھلک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

جس کی توصیف میں پُر نُور صحیفہ اُترا
جس کی تعریف میں قرآن کا پارہ اُترا
ایسا عابد ہے کہ مدّاح ہے معبود تلک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

کیسے تسکین یہ پائیں گی اداسی آنکھیں
حسرتِ دید کی سرکار ہیں پیاسی آنکھیں
خواب ہی میں سہی سرکار دکھا دیجے جھلک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

عرشِ اعظم کی فضاؤں سے گزرنے والے
قربِ معبود کی منزل پہ ٹھہرنے والے
صاحبِ طُور بتائیں گے اُن آنکھوں کی چمک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

اعلٰحضرت کا وہ معیار کہاں سے لاؤں
مدحِ سرکار میں افکار کہاں سے لاؤں
ہے اسؔد دل میں میرے مدحتِ آقا کی للک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

شاعر اسد اقبال (ہند)
 

شکیب

محفلین
معذرت کے ساتھ اسد صاحب کی اس نعت میں وہ بات محسوس نہیں ہوئی۔ پڑھتے پڑھتے میں کلام میں محو نہیں ہو پایا۔
میری میّت کو نہ تم باغ و چمن میں رکھنا
باغ اور چمن ہم معنی ہیں، اس کی تکرار بے جا ہے۔ بعض اوقات ہم معنی الفاظ حسن بھی پیدا کرتے ہیں جیسے ضمیر حسن خان دل شاہجہانپوری نے صابر مٹھیالوی کے اس شعر پر اصلاح دی تھی۔
انقلاباتَ زمانہ کا تاثر دیکھ کر
آج شمعِ بزمِ عشرت سر بسر خاموش ہے
اصلاح میں اس کے دوسرے مصرع کو یوں بدل دیا
شمعِ بزمِ عیش و عشرت سر بسر خاموش ہے
”عیش کے بعد عشرت بظاہر زائد معلوم ہوتا ہے لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ قوتِ بیان کو قوی کرنے کے لیے ایک معنی و مفہوم کے دو لفظ لے آتے ہیں“ (سیماب اکبر آبادی)
لیکن مذکورہ شعر میں باغ و چمن سے قوتِ بیان قوی نہیں ہو رہا ہے۔ یہ آپ بھی محسوس کر سکتے ہیں۔
تاکہ ملتی رہے جنت میں بھی طیبہ کی مہک
جنت کی جگہ قبر لے آئیں تو بات درست ہو جائے گی۔ جنت میں تو خود پیارے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہوں گے۔
تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
پ پ لے۔ یہاں عیب تنافر موجود ہے۔
کیسے تسکین یہ پائیں گی اداسی آنکھیں
اداسی آنکھیں؟ غالبا یہ صرف 'پیاسی' کے قافیے کے لیے اداس آنکھیں کو اداسی آنکھیں لکھ گئے ہیں۔
خواب ہی میں سہی سرکار دکھا دیجے جھلک
ج جھ لک۔ عیب تنافر دوسری بار۔
ہے اسؔد دل میں میرے مدحتِ آقا کی للک
م م رے۔ عیب تنافر تیسری بار۔
عرشِ اعظم کی فضاؤں سے گزرنے والے
قربِ معبود کی منزل پہ ٹھہرنے والے
صاحبِ طُور بتائیں گے اُن آنکھوں کی چمک
یہاں دو لختگی نظر آتی ہے۔ پہلے دو مصرع کی تیسرے سے کوئی تعلق میری سمجھ میں نہیں آیا۔
اسد اقبال صاحب گاتے بہت اچھا ہیں، اور ان کی کچھ نعتیں اچھی بھی ہیں۔ پتہ نہیں یہ ان کے پہلے دور کا کلام ہے یا کچھ اور وجہ ہے۔
واضح کرتا چلوں کہ اوپر میں نے صرف فنی طور پر تبصرہ کیا ہے۔ نعت پر تبصرے میں احتیاط سے کام لینا لازم ہے۔ نعت گوئی اور جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت اور محبت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ برائے کرم اسے کوئی اور معنی نہ پہنالیجے گا۔ وی آل لَو ہم ویری مچ۔
الف عین بحیثیت شاگرد سوال ہے کہ نظم کی یہ قسم کیا کہلائے گی جس میں و رفعنا لک ذکرک کا ٹکڑا چھوٹا ہے دیگر کے مقابلے میں؟
 

الف عین

لائبریرین
میں تو اسد اقبال سے نا واقف ہوں۔ بہر حال یہ نظم اصلاح سخن میں تو پوسٹ نہیں کی گئی جو عزیزی شکیب اس میں خامیاں تلاش کریں!!
اس نظم کی کوئی قسم نہیں، محض گیت نما نظم ہے ٹیپ کے مصرعے والی، چاہے وہ چھوٹا ہی ہو۔
 
پ پ لے۔ یہاں عیب تنافر موجود ہے۔

درست فرما رہے ہیں، یہ مصرع امامِ اہلسنت کی مشہور نعت ’’واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا‘‘ کے ایک شعر کا مصرع ہے اور اعلحضرت نے یوں عرض کی ہے،

’’تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال‘‘

اسد اقبال صاحب گاتے بہت اچھا ہیں، اور ان کی کچھ نعتیں اچھی بھی ہیں۔ پتہ نہیں یہ ان کے پہلے دور کا کلام ہے یا کچھ اور وجہ ہے۔
واضح کرتا چلوں کہ اوپر میں نے صرف فنی طور پر تبصرہ کیا ہے۔ نعت پر تبصرے میں احتیاط سے کام لینا لازم ہے۔ نعت گوئی اور جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت اور محبت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ برائے کرم اسے کوئی اور معنی نہ پہنالیجے گا۔ وی آل لَو ہم ویری مچ۔
الف عین بحیثیت شاگرد سوال ہے کہ نظم کی یہ قسم کیا کہلائے گی جس میں و رفعنا لک ذکرک کا ٹکڑا چھوٹا ہے دیگر کے مقابلے میں؟

متفق۔!!
مظفر وارثی صاحب کا لکھا ہُوا کلام،
تیری خوشبو میری چادر
تیرے تیور میرے زیور
تیرا شیوہ میرا مسلک
وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَک
یوٹیوب پر سُن رہا تھا کہ اسد اقبال کے اِس کلام کا بھی لنک آگیا، جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ اسد قبال اچھا ’’گاتے‘‘ ہیں تو واقعی انکا انداز اچھا لگا اور شاعری پر غور کئے بغیر وہیں یو ٹیوب سے سُن کر یہاں پوسٹ کر دیا۔۔
 
میں تو اسد اقبال سے نا واقف ہوں۔ بہر حال یہ نظم اصلاح سخن میں تو پوسٹ نہیں کی گئی جو عزیزی شکیب اس میں خامیاں تلاش کریں!!
اس نظم کی کوئی قسم نہیں، محض گیت نما نظم ہے ٹیپ کے مصرعے والی، چاہے وہ چھوٹا ہی ہو۔

میں بھی کچھ دن قبل تک ناواقف تھا، یوٹیوب کی بدولت جناب کو سُننے کا تفاق ہُوا۔۔
 
اسد اقبال صاحب اچها پڑھتے ہیں۔ خاص کرکے امام اہلسنت کا کلام۔
انکی ایک نعت نبی نبی نبی نبی بہت مشہور ہے
 
Top