وہی خدا ہے۔ (مظفر وارثی)

نوآموز

محفلین
کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے
وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آ رہا ہے
وہی خدا ہے
وہی مشرق، وہی مغرب
سفر کريں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دِکھا رہا ہے
وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں
وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے
وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے سماں پے بھی
وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہ لاشعور میں جگمگا رہا ہے
وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا
وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پے پہرے بٹھا رہا ہے
وہی خدا ہے
کسی کو تاج وقار بخشے،کسی کو ذلتی کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پے مہر قدرت لگا رہا ہے
وہی خدا ہے
سفید اسکا، سیاہ اسکا، نفس نفس گواہ اسکا
جو شعلہ جاں جلا رہا ہے، بجھا رہا ہے
وہی خدا ہے
 

اوشو

لائبریرین
جزاک اللہ !
مظفر وارثی کا کیا خوبصورت حمدیہ کلام شیئر کیا ہے۔
بہت بہت شکریہ
 
Top