پروین شاکر :::: وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا ۔۔ Parveen Shakir

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
پروین شاکر
وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا
پلک جھپکتے، ہَوا میں لکیر ایسا تھا

اُسے تو، دوست کے ہاتھوں کی سُوجھ بوجھ ، بھی تھا
خطا نہ ہوتا کسی طور، تیر ایسا تھا

پیام دینے کا موسم، نہ ہم نوا پاکر !
پلٹ گیا دبے پاؤں ، سفیر ایسا تھا

کسی بھی شاخ کے پیچھے پناہ لیتی میں
مجھے وہ توڑ ہی لیتا، شریر ایسا تھا

ہنسی کے رنگ بہت مہربان تھے لیکن
اُداسیوں سے ہی نبھتی ، خمیر ایسا تھا

ترا کمال، کہ پاؤں میں بیڑیاں ڈالیں
غزالِ شوق کہاں کا اسیر ایسا تھا

پروین شاکر
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
Top