الف نظامی
لائبریرین
تھا مِہر صِفَت ، قافلہ سالار کا چہرا
نیزے پہ دمکتا رہا ، سردار کا چہرا
وہ آئینہ تھا چہرۂ شبیر کہ جس میں
آتا تھا نظر ، حیدرِ کرار کا چہرا
صد حیف وہ خود یوں بھرے بازار سے گُزرے
جس گھر نے نہ دیکھا کبھی ، بازار کا چہرا
ہے پیاس کی شدت ، وہ سکینہ کے لبوں پر
مثلِ عَلَم اُترا ہے ، علمدار کا چہرا
آثار کچھ ایسے تھے، زینب کی نظر سے
دیکھا نہ گیا ، عابدِ بیمار کا چہرا
اشکوں کی طرح تھے جو ستارے شبِ عاشور
تھا چاند بھی اک اُن کے عزادار کا چہرا
وہ خُطبہ زینب کہ علی بول رہے تھے
ہر لفظ پہ فق تھا، بھرے دربار کا چہرا
دیکھو گے جو خورشیدِ قیامت کے مقابل
لَو دے گا نصیر اُن کے پرستار کا چہرا
نیزے پہ دمکتا رہا ، سردار کا چہرا
وہ آئینہ تھا چہرۂ شبیر کہ جس میں
آتا تھا نظر ، حیدرِ کرار کا چہرا
صد حیف وہ خود یوں بھرے بازار سے گُزرے
جس گھر نے نہ دیکھا کبھی ، بازار کا چہرا
ہے پیاس کی شدت ، وہ سکینہ کے لبوں پر
مثلِ عَلَم اُترا ہے ، علمدار کا چہرا
آثار کچھ ایسے تھے، زینب کی نظر سے
دیکھا نہ گیا ، عابدِ بیمار کا چہرا
اشکوں کی طرح تھے جو ستارے شبِ عاشور
تھا چاند بھی اک اُن کے عزادار کا چہرا
وہ خُطبہ زینب کہ علی بول رہے تھے
ہر لفظ پہ فق تھا، بھرے دربار کا چہرا
دیکھو گے جو خورشیدِ قیامت کے مقابل
لَو دے گا نصیر اُن کے پرستار کا چہرا
آخری تدوین: