سارہ بشارت گیلانی
محفلین
وہ آس پاس ہے مرے قریب پر نہیں
یہ داستان عشق بهی عجیب پر نہیں
ملا کبهی جدا ہوا یہ سلسلہ رہا
وہ آس تو بنا رہا نصیب پر نہیں
یہ وقت ہے دعا پہ ہے یقیں فقط ہمیں
دوا پہ اعتبار ہے طبیب پر نہیں
بڑهی جو آشنائی یہ ہی منکشف ہوا
نہیں گو دوستوں میں وہ رقیب پر نہیں
ہے تجھ پہ بهی یقین خود پہ اعتبار ہے
یہی یقیں مجھے مگر نصیب پر نہیں
یہ داستان عشق بهی عجیب پر نہیں
ملا کبهی جدا ہوا یہ سلسلہ رہا
وہ آس تو بنا رہا نصیب پر نہیں
یہ وقت ہے دعا پہ ہے یقیں فقط ہمیں
دوا پہ اعتبار ہے طبیب پر نہیں
بڑهی جو آشنائی یہ ہی منکشف ہوا
نہیں گو دوستوں میں وہ رقیب پر نہیں
ہے تجھ پہ بهی یقین خود پہ اعتبار ہے
یہی یقیں مجھے مگر نصیب پر نہیں