امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
خُوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی زمین میں ایک غزل۔۔۔
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
خُوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی زمین میں ایک غزل۔۔۔
وہ آنکھ کیسی کہ جِس میں ذرا سا آب نہ ہو
وہ دِل بھی دِل نہیں ہے جِس میں اِضطراب نہ ہو
یہ بحث چِھڑ گئی ہے گلُستاں کے پُھولوں میں
رہے گی تِتلیاں محفوظ گر کتاب نہ ہو
وگرنہ چُپ ہی رہو خامشی ہی بہتر ہے
سوال وہ کرو جِس کا کوئی جواب نہ ہو
جو بِیج بوئے گے ہم اس کا پھل تو آئے گا
گُناہ کرتے رہیں کیسے پھر عذاب نہ ہو
جِسے تُو چاہے وہ مِل جائے تُجھ کو بے مانگے
جو بن نہ پائے حقیقت ترا وہ خُواب نہ ہو
مِزاج موسموں کا ہے اگرچہ بگِڑا ہوا
یہ ناؤ پار ہو قِسمت اگر خراب نہ ہو
ِنظام چلتا ہے کب آرزو پہ لوگوں کی
سِتارے تو یہ کہیں گے کہ آفتاب نہ ہو
خُدا سے مانگتے رہنے میں ہے سکوں شارؔق
خُدا کرے کہ دُعا میری مُستجاب نہ ہو
وہ دِل بھی دِل نہیں ہے جِس میں اِضطراب نہ ہو
یہ بحث چِھڑ گئی ہے گلُستاں کے پُھولوں میں
رہے گی تِتلیاں محفوظ گر کتاب نہ ہو
وگرنہ چُپ ہی رہو خامشی ہی بہتر ہے
سوال وہ کرو جِس کا کوئی جواب نہ ہو
جو بِیج بوئے گے ہم اس کا پھل تو آئے گا
گُناہ کرتے رہیں کیسے پھر عذاب نہ ہو
جِسے تُو چاہے وہ مِل جائے تُجھ کو بے مانگے
جو بن نہ پائے حقیقت ترا وہ خُواب نہ ہو
مِزاج موسموں کا ہے اگرچہ بگِڑا ہوا
یہ ناؤ پار ہو قِسمت اگر خراب نہ ہو
ِنظام چلتا ہے کب آرزو پہ لوگوں کی
سِتارے تو یہ کہیں گے کہ آفتاب نہ ہو
خُدا سے مانگتے رہنے میں ہے سکوں شارؔق
خُدا کرے کہ دُعا میری مُستجاب نہ ہو