جون ایلیا وہ اک عجیب زلیخا ہے یعنی بے یوسف ۔ جون ایلیا

کاشف اختر

لائبریرین
جو حال خیز ہو دل کا وہ حال ہے بھی نہیں
فغاں کہ اب وہ ملالِ ملال ہے بھی نہیں

تُو آ کے بے سروکارانہ مار ڈال مجھے
کہ تیغ تھی بھی نہیں اور ڈھال ہے بھی نہیں

مرا زوال ہے اس کے کمال کا حاصل
مرا زوال تو میرا زوال ہے بھی نہیں

کیا تھا جو لبِ خونیں سے اس پہ میں نے سخن
کمال تھا بھی نہیں اور کمال ہے بھی نہیں

وہ اک عجیب زلیخا ہے، یعنی بے یوسف
ہمارے مصر میں اس کی مثال ہے بھی نہیں

جو تیرا جلوہ ہے وہ، بام پر ہی سجتا ہے
میں خلوتی ہوں، تو میرا سوال ہے بھی نہیں

تُو ایک کہنہ متاعِ دکانِ شرم ہے، شرم!
ترے بدن کا کوئی حال، حال ہے بھی نہیں

وہ کیا تھی ایک عروسِ ہزار شوہر تھی
سو اب مجھے غمِ ہجر و وصال ہے بھی نہیں

تری گلی میں تو کوڑے کے ڈھیر ہیں جب سے
تری گلی میں کمینوں کا کال ہے بھی نہیں

جون ایلیا


 
Top