وہ ایک سایہ سا چھت پر میری تلاش میں ہے - نثار ناسک

ظفری

لائبریرین
وہ ایک سایہ سا چھت پر میری تلاش میں ہے
میرے ہراس کا پیکر میری تلاش میں ہے

میرا مرا ہوا انسان میری شکست کا راز
میرا ہی بھیس بدل کر میری تلاش میں ہے

میں جس کے سایئے سے اٹھا تھا تری یاد کیساتھ
وہ شاخ ِ سایہِ صنوبر میری تلاش میں ہے

میں سازشوں میں گِھرا ایک یتیم شہزادہ
یہی کہیں کوئی خنجر میری تلاش میں ہے

گروہِ بردہ فروشاں میں قید ہوں میں ناسک
بہت دنوں سے میرا گھر میری تلاش میں ہے

( نثار ناسک )​
 
Top