نور وجدان
لائبریرین
وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
اسے لے گئی ہے کہاں ہوا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
کئی لوگ جان جائیں گے مرے قاتلوں کی تلاش میں
مرے قتل میں مرا ہاتھ تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
وہ تمام دنیا کے واسطے جو محبتوں کی مثال تھا
وہی اپنے گھر میں تھا بے وفا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
کہیں مسجدوں میں شہادتیں کہیں مندروں میں عدالتیں
یہاں کون کرتا ہے فیصلہ یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
میرے پاس جتنی ہے روشنی ہے یہی چراغ کی زندگی
میں کہاں جلا، کہاں بجھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
مجھ جان کر کوئی اجنبی وہ دِکھا رہے ہیں گلی گلی
اسی شہر میں مرا گھر بھی تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
وہ سمجھ کے دھوپ کے دیوتا مجھے آج پوجنے آئے ہیں
میں چراغ ہوں تیری شام کا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
بشیر بدر