وہ تیری پہلی محبت

میرے بن تیرے جینے کا​
تصور بھی نہیں تھا ناں؟
تو پھر ممکن ہوا کیسے؟
سجالی غیر کی مہندی..
کبھی تم یہ بھی کہتے تھے
کہ میری سانس رکتی ہے,
تمہارے روٹھ جانے سے..
میرا دل کٹ کٹ جاتا ہے,
تمہارے دور جانے سے..
میری آنکھیں بھر آتی ہیں
جب تم خاموش ہوتے ہو,
جب تک بات نہیں ہوتی
میری رات نہیں کٹتی..
میں جب تک دیکھ نہ لوں تم کو,
مجھ کو چین نہیں آتا..
یہ تو جانا ہی اب ہے...!
کہ وہ بے چینی کس کی تھی۔
وہ پہلی محبت تھی
جو تم کو ستاتی تھی,
کسی کی یاد آتی تھی,
اُسے دل سے بھلانے کو
فقط خود کو بہلانے کو,
خلائے وقت بھرنے کو
میرا خون کرنے کو..
تم میرے ساتھ آئے تھے,
اپنے غم بھلانے کو
اور دکھڑے سنانے کو
اک رسمی سی عقیدت تھی..
اک جھوٹی سی محبت تھی..
مجبوری کی صورت تھی..
تمہیں میری ضرورت تھی..
ضرورت بدل گئی اب تو,
دل بہل گیا اب تو,
تم سنبھل گئے اب تو,
اور منزل مل گئی تم کو.

از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top