وہ جس کے دل میں آل پیمبر سے خار ہے - علامہ ذیشان حیدر جوادی

کاشفی

محفلین
مدح صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
وہ جس کے دل میں آلِ پیمبر سے خار ہے
سمجھو کہ اہلِ دین کی نظروں میں خوار ہے

کچھ لوگ تھے رسول کے پہلو میں اس طرح
جس طرح گل کے پہلو میں گلشن میں خار ہے

دل کی کلی خدیجہ کی کس طرح کھِل نہ جائے
زہرا رسولِ حق کے چمن کی بہار ہے

جس کے دماغ میں نہ ہو سودائے اہلِ بیت
سمجھو کہ اس کی عقل پہ شیطاں سوار ہے

نجم فلک نے آکے بتایا جہان کو
زہرا کا آسمان پہ بھی اختیار ہے

زلفِ رسول ہاتھ میں زہرا کے لال کے
قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے

چکّی نہیں ہے ہاتھ میں بنتِ رسول کے
قبضہ میں گویا گردشِ لیل و نہار ہے

موسیٰ سے کہہ دو طور کے بدلے حرم میں آئیں
زہرا کا نور جلوہء پروردگار ہے

دست علی میں دیکھی ہے میداں میں ذوالفقار
زہرا کے لفظ لفظ میں اک ذوالفقار ہے

نامِ رسول لیتے ہیں عترت کو چھوڑ کر
بتلاؤ ایسے دین کا کیا اعتبار ہے
 

میر انیس

لائبریرین
زلفِ رسول ہاتھ میں زہرا کے لال کے
قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے

ماشاللہ کیا کہنے کتنی خوبصورت تشبیہ دی ہے۔
دست علی میں دیکھی ہے میداں میں ذوالفقار
زہرا کے لفظ لفظ میں اک ذوالفقار ہے

بے شک بے شک ۔
ہم کو یقین کریں یہ تو معلوم تھا کہ قبلہ ذیشان حیدر جوادی صاحب ایک شعلہ بیاں خطیب اور اپنے وقت کے بہترین عالم تھے کیوں کہ جب بھی پاکستان آتے تھے میں اور والد صاحب انکو سننے ضرور جاتے تھے لیکن بہت اچھے شاعر بھی تھے یہ آپ نے پہچنوایا ہے محفل میں کاشفی بھائی
 
زلفِ رسول ہاتھ میں زہرا کے لال کے
قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے

ماشاللہ کیا کہنے کتنی خوبصورت تشبیہ دی ہے۔
دست علی میں دیکھی ہے میداں میں ذوالفقار
زہرا کے لفظ لفظ میں اک ذوالفقار ہے

بے شک بے شک ۔
ہم کو یقین کریں یہ تو معلوم تھا کہ قبلہ ذیشان حیدر جوادی صاحب ایک شعلہ بیاں خطیب اور اپنے وقت کے بہترین عالم تھے کیوں کہ جب بھی پاکستان آتے تھے میں اور والد صاحب انکو سننے ضرور جاتے تھے لیکن بہت اچھے شاعر بھی تھے یہ آپ نے پہچنوایا ہے محفل میں کاشفی بھائی

دست علی میں دیکھی ہے میداں میں ذوالفقار
زہرا کے لفظ لفظ میں اک ذوالفقار ہے

زبردست
 

کاشفی

محفلین
زلفِ رسول ہاتھ میں زہرا کے لال کے
قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے

ماشاللہ کیا کہنے کتنی خوبصورت تشبیہ دی ہے۔
دست علی میں دیکھی ہے میداں میں ذوالفقار
زہرا کے لفظ لفظ میں اک ذوالفقار ہے

بے شک بے شک ۔
ہم کو یقین کریں یہ تو معلوم تھا کہ قبلہ ذیشان حیدر جوادی صاحب ایک شعلہ بیاں خطیب اور اپنے وقت کے بہترین عالم تھے کیوں کہ جب بھی پاکستان آتے تھے میں اور والد صاحب انکو سننے ضرور جاتے تھے لیکن بہت اچھے شاعر بھی تھے یہ آپ نے پہچنوایا ہے محفل میں کاشفی بھائی
پروردگارِ عالم آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے۔۔اور دونوں جہان میں کامیاب و کامران کرے۔۔آمین
بہت شکریہ میر انیس بھائی۔۔
 

سلمان امین

محفلین
جزاک اللہ
مجھے علم نہیں تھا کہ قبلہ ذیشان حیدر جوادی اتنے اعلیٰ شاعر بھی ہیں۔
’’زلفِ رسولﷺ ہاتھ میں زہرا کے لال کے
قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے ‘‘

جزاک اللہ۔​
 
مدح صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)

چکّی نہیں ہے ہاتھ میں بنتِ رسول کے
قبضہ میں گویا گردشِ لیل و نہار ہے

اس شعر سے امام احمد رضاخان صاحب کا یہ شعر یاد آگیا،

یہ اہل بیت کی چکی سے چال سیکھی ہے
رواں ہے بے مدد دست آسیائے فلک
 
مکمل کلام بھی پیشِ خدمت ہے
تمہارے ذرّے کے پرتو ستار ہائے فلک
تمہارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک​
اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑگئے لاکھوں
مگر تمہاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک​
سرِ فلک نہ کبھی تابہ آستاں پہنچا
کہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک​
یہ مٹ کہ اُن کی روش پر ہوا خود اُن کی روش
کہ نقش پائے زمیں پر نہ صوت پائے فلک​
تمہاری یاد میں گذری تھی جاگتے شب بھر
چلی نسیم ہوئے بند دید ہائے فلک​
نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیند
چلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک​
یہ ان کے جلوہ نے کیں گرمیاں شب اسریٰ
کہ جب سے چرخ میں ہیں نقرہ و طلائے فلک​
مرے غنی نے جواہر سے بھر دیا دامن
گیا جو کاسہٴ مہ لے کے شب گدائے فلک​
رہا جو قانع یک نانِ سوختہ دن بھر
ملی حضور سے کانِ گہر جزائے فلک​
تجملِ شبِ اسریٰ ابھی سمٹ نہ چکا
کہ جب سے ویسی ہی کوتل ہیں سبز ہائے فلک​
خطاب حق بھی ہے درباب خلق من اجلک
اگر ادھر سے دمِ حمد ہے صدائے فلک​
یہ اہل بیت کی چکی سے چال سیکھی ہے
رواں ہے بے مدد دست آسیائے فلک​
رضایہ نعتِ نبی نے بلندیاں بخشیں
لقب زمینِ فلک کا ہوا سمائے فلک​
 

کاشفی

محفلین
مدح صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)​
وہ جس کے دل میں آلِ پیمبر سے خار ہے
سمجھو کہ اہلِ دین کی نظروں میں خوار ہے

کچھ لوگ تھے رسول کے پہلو میں اس طرح
جس طرح گل کے پہلو میں گلشن میں خار ہے

دل کی کلی خدیجہ کی کس طرح کھِل نہ جائے
زہرا رسولِ حق کے چمن کی بہار ہے

جس کے دماغ میں نہ ہو سودائے اہلِ بیت
سمجھو کہ اس کی عقل پہ شیطاں سوار ہے

نجم فلک نے آکے بتایا جہان کو
زہرا کا آسمان پہ بھی اختیار ہے

زلفِ رسول ہاتھ میں زہرا کے لال کے
قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے

چکّی نہیں ہے ہاتھ میں بنتِ رسول کے
قبضہ میں گویا گردشِ لیل و نہار ہے

موسیٰ سے کہہ دو طور کے بدلے حرم میں آئیں
زہرا کا نور جلوہء پروردگار ہے

دست علی میں دیکھی ہے میداں میں ذوالفقار
زہرا کے لفظ لفظ میں اک ذوالفقار ہے

نامِ رسول لیتے ہیں عترت کو چھوڑ کر
بتلاؤ ایسے دین کا کیا اعتبار ہے
 
Top