وہ جو اس طرف سے گزر گیا تو چمن تمام ہرا ہوا ۔ صابر ظفر

فرخ منظور

لائبریرین
غزل۔۔۔۔۔صابر ظفر

وہ جو اس طرف سے گزر گیا تو چمن تمام ہرا ہوا
چمن ایسا ، جیسے فلک پہ ہو ، کوئی طشت رنگ دھرا ہوا

ابھی تجھ سے دور ہے زندگی، ادھر آ، سرور ہے زندگی
مری شام بھی ہے سجی ہوئی ، مرا جام بھی ہے بھرا ہوا

وہ اگرچہ ایک خیال ہے ، مجھے آج بھی یہ ملال ہے
کئی سلوٹوں کا سبب بنا جو قریب اس کے ذرا ہوا

اسے آج بھی جو میں یاد ہوں مجھے حق ہے یہ کہ جو میں کہوں
مرا سارا کشٹ سپھل ہوا ، مرا سارا کھوٹ کھرا ہوا

کوئ کربلا تو نہیں ظفر ، طرب و خوشی کا ہے یہ نگر
یہ چراغ کیوں ہیں بجھے ہوئے ، یہ غزال کیوں ہے ڈرا ہوا
 
Top