وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے : حضرت جون ایلیا

نبیل رانا

محفلین
وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے
کیسے دنیا جہان چھوڑ گئے

اے زمینِ وصال لوگ ترے
ہجر کا آسمان چھوڑ گئے

تیرے کوچے کے رُخصتی جاناں
ساری دنیا کا دھیان چھوڑ گئے

روزِ میداں وہ تیرے تیر انداز
تیر لے کر کمان چھوڑ گئے

جونؔ لالچ میں آن بان کی یار
اپنی سب آن بان چھوڑ گئے
 

محمداحمد

لائبریرین
اچھا انتخاب ہے۔

لیکن ذمرہ مناسب نہیں ہے۔ اسے پسندیدہ کلام کے زمرے میں ہونا چاہیے۔
 
Top