محمود احمد غزنوی
محفلین
وہ جو خوشیوں کی آس ہوتی ہے
سب دکھوں کی اساس ہوتی ہے
کاروانِ ثبات واقف ہے
لبِ ساحل جو پیاس ہوتی ہے
رہبرانِ وطن کی آنکھوں میں
تیرگی بے لباس ہوتی ہے
مدتوں کے اداس لوگوں کو
اک محبت کی پیاس ہوتی ہے
میرے ہاتھوں میں اب تلک شائد
تیرے ہاتھوں کی باس ہوتی ہے
مری سانسوں میں اب بھی باقی ہے
جو مہک تجھ سے خاص ہوتی ہے
بستیوں میں، سفر میں، راہوں میں
تُو مرے آس پاس ہوتی ہے
انکی محفل میں جب مجھے دیکھو
جاں سراپا سپاس ہوتی ہے
سب دکھوں کی اساس ہوتی ہے
کاروانِ ثبات واقف ہے
لبِ ساحل جو پیاس ہوتی ہے
رہبرانِ وطن کی آنکھوں میں
تیرگی بے لباس ہوتی ہے
مدتوں کے اداس لوگوں کو
اک محبت کی پیاس ہوتی ہے
میرے ہاتھوں میں اب تلک شائد
تیرے ہاتھوں کی باس ہوتی ہے
مری سانسوں میں اب بھی باقی ہے
جو مہک تجھ سے خاص ہوتی ہے
بستیوں میں، سفر میں، راہوں میں
تُو مرے آس پاس ہوتی ہے
انکی محفل میں جب مجھے دیکھو
جاں سراپا سپاس ہوتی ہے