کاشفی

محفلین
غزل
(جگر مُراد آبادی)
وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے
زندگی سے رُوٹھ جانا چاہیئے

ہمّتِ قاتل بڑھانا چاہیئے
زیرِ خنجر مُسکرانا چاہیئے

زندگی ہے نام جہد و جنگ کا
موت کیا ہے بھول جانا چاہیئے

ہے انہیں دھوکوں سے دل کی زندگی
جو حسیں دھوکا ہو، کھانا چاہیئے

لذّتیں ہیں دشمن اوج کمال
کلفتوں سے جی لگانا چاہیئے

ان سے ملنے کو تو کیا کہئے جگر
خود سے ملنے کو زمانا چاہیئے
 
Top