اسامہ جمشید
محفلین
وہ جو کر رہے تھے ساقی
ترے وصل کی دعائیں
ترے وصل کی دعائیں
وہی رند مر گئے ہیں
انہیں ڈس گئی وفائیں
جہاں ہر طرف ہوں قاتل
وہا ں کیا کریں بلائیں
کبھی پڑھ رہے تھے ہمکو
یہ جو کرگئے قضائیں
ہمیں حسن نے ہي لوٹا
ہمیں کھا گئی ادائیں
کہیں شام ہو رہی ہے
چلو ہم دیا جلائیں
وہ جو سن رہے تھے نغمہ
وہی کر گئے خطائیں