محمداحمد
لائبریرین
غزل
فضا میں رنگ نہ ہوں آنکھ میں نمی بھی نہ ہو
وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو
وہ کیا بہار کہ پیوندِ خاک ہو کے رہے
کشاکشِ روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو
کہاں ہے اور خزانہ بجز خزانۂ خواب
لٹانے والا لٹاتا رہے کمی بھی نہ ہو
یہی ہوا ، یہی بے مہرو بے لحاظ ہوا
یہی نہ ہو تو چراغوں میں روشنی بھی نہ ہو
ملے تو مل لئے بچھڑے تو یاد بھی نہ رہے
تعلقات میں ایسی رواروی بھی نہ ہو
افتخار عارف
فضا میں رنگ نہ ہوں آنکھ میں نمی بھی نہ ہو
وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو
وہ کیا بہار کہ پیوندِ خاک ہو کے رہے
کشاکشِ روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو
کہاں ہے اور خزانہ بجز خزانۂ خواب
لٹانے والا لٹاتا رہے کمی بھی نہ ہو
یہی ہوا ، یہی بے مہرو بے لحاظ ہوا
یہی نہ ہو تو چراغوں میں روشنی بھی نہ ہو
ملے تو مل لئے بچھڑے تو یاد بھی نہ رہے
تعلقات میں ایسی رواروی بھی نہ ہو
افتخار عارف