وہ خُوشبوئے سر و سمن اب کہاں ہے؟ غزل نمبر 148 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
وہ خُوشبوئے سر و سمن اب کہاں ہے؟
یہ پُوچھو خِزاں سے چمن اب کہاں ہے؟

گلے مِل کے دِل سے لگاتی ہے دُنیا
دِلوں میں مگر حُسنِ ظن اب کہاں ہے؟

کسی کو مُصیبت میں ہیں دیکھتے پر
جبینوں پہ پڑتی شِکن اب کہاں ہے؟

یہ دُنیا ہے فانی ہوس کی پُجاری
یہاں پر وہ شوق و لگن اب کہاں ہے؟

ہیں تم نے تو دیکھے زمانے ازل سے
شرافت اے چرخِ کہن! اب کہاں ہے؟

نہ اب کوئی لیلیٰ سی سچی محبت
کہاں قیس اور اس کا بن اب کہاں ہے؟

نہ شِیریں کوئی عِشق میں اب ملے گی
وہ فرہاد سا کوہکن اب کہاں ہے؟

کہاں جُھوٹی دُنیا میں منصُور سچے
تماشائے دار و رسن اب کہاں ہے؟

نہ کیوں پہلے روکا تباہی سے خود کو
اے برباد جنگل! ہرن اب کہاں ہے؟

سمندر جو پہلے تھا ایماں کا مُسلم
ترے سِینے میں موجزن اب کہاں ہے؟

کہاں میر و غالب سے شاعر رہے اب
دِلوں کو جو بھائے سُخن اب کہاں ہے؟

جہاں پر مِلا کرتے تھے یار سارے
مرے یار وہ انجمن اب کہاں ہے؟

مزا ہی نہیں اب ترے ساتھ جی کر
اے عمرِ رواں بانکپن اب کہاں ہے؟

ہوئی رُوح آزاد جب سے بدن سے
دُھواں چھٹ گئے ہیں گُھٹن اب کہاں ہے؟

جِسے سُن کے کہتے تھے ہم واہ
شارؔق
تری شاعری میں وہ فن اب کہاں ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل کچھ تمہارے مقطع سے ملتی جلتی ہے!
الف عین سر
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
وہ خُوشبوئے سر و سمن اب کہاں ہے؟
یہ پُوچھو خِزاں سے چمن اب کہاں ہے؟
سرو و سمن درست استعمال ہے، لیکن سرو کا درخت اپنی شکل کے باعث خوبصورت کہا جاتا ہے، خوشبو کی وجہ سے نہیں
گلے مِل کے دِل سے لگاتی ہے دُنیا
دِلوں میں مگر حُسنِ ظن اب کہاں ہے؟
گلے ملنا کہا جائے یا دل سے لگانا کہا جائے، دونوں ایک ساتھ عجیب لگتا ہے

کسی کو مُصیبت میں ہیں دیکھتے پر
جبینوں پہ پڑتی شِکن اب کہاں ہے؟
پہلا مصرع عدم روانی کا شکار ہے، بطور خاص پر بمعنی مگر کے باعث

یہ دُنیا ہے فانی ہوس کی پُجاری
یہاں پر وہ شوق و لگن اب کہاں ہے؟
لگن ہندی لفظ ہے، واو عطف کے ساتھ نہیں آ سکتا

ہیں تم نے تو دیکھے زمانے ازل سے
شرافت اے چرخِ کہن! اب کہاں ہے؟
اے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں ،

نہ اب کوئی لیلیٰ سی سچی محبت
کہاں قیس اور اس کا بن اب کہاں ہے؟
درست

نہ شِیریں کوئی عِشق میں اب ملے گی
وہ فرہاد سا کوہکن اب کہاں ہے؟
"عشق میں" ملنا سمجھ میں نہیں آتا

کہاں جُھوٹی دُنیا میں منصُور سچے
تماشائے دار و رسن اب کہاں ہے؟
ٹھیک

نہ کیوں پہلے روکا تباہی سے خود کو
اے برباد جنگل! ہرن اب کہاں ہے؟
وہی "اے" بطور اِ

سمندر جو پہلے تھا ایماں کا مُسلم
ترے سِینے میں موجزن اب کہاں ہے؟
عجز بیان ہے، مسلم سے خطاب بھی واضح نہیں،
کہاں میر و غالب سے شاعر رہے اب
دِلوں کو جو بھائے سُخن اب کہاں ہے؟

جہاں پر مِلا کرتے تھے یار سارے
مرے یار وہ انجمن اب کہاں ہے؟
یہ دونوں درست

مزا ہی نہیں اب ترے ساتھ جی کر
اے عمرِ رواں بانکپن اب کہاں ہے؟
عمر رواں کے ساتھ جینا؟
اے کی ے کا اسقاط

ہوئی رُوح آزاد جب سے بدن سے
دُھواں چھٹ گئے ہیں گُھٹن اب کہاں ہے؟

جِسے سُن کے کہتے تھے ہم واہ
شارؔق
تری شاعری میں وہ فن اب کہاں ہے؟
درست
 
Top