نور وجدان
لائبریرین
فیس بک کھلی ہوئی تھی اور ایک وڈیو popped in ہوئی ۔۔
عجیب طرز کی دنیا میں عجیب بے حس کردار تھا وہ ۔ وہ تماشائی تھا سراسر اور آواز اٹھانے کے لیے قلم چلا رہا تھا ... قرطاس پر لکھے چند لفظ "لہو لہو " اس وقوعے کو کیا بَتا سکیں گے! مقدس لفظوں میں مقدس رشتے پروئیں جائیں تو خوب تسبیح بنتی ہے. وہ کتنا ظالم تھا کہ وہ ظلم کو لکھ رہا تھا اور زندہ تھا یا وہ کتنا بے حس تھا وہ تشدد جو اس نے دیکھا، وہ اس نے سہا اور لکھ ڈالا! اتنا آسان تھا یہ سب کہنا؟ اتنا آسان تھا اس سب کو دیکھنا.
پھر سوچ کا دھارا مڑگیا، یہ کیمرہ کتنی مفید ایجاد ہے. جس نے دنیا کو گوبل ویلج بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے. اس کیمرے سے شروع شروع میں سیاسی وقائع نگار، پھر تاریخ دان، سیاح قدیم عمارتوں کو اپنی حسین آنکھوں سے کرافٹ کیا کرتے تھے، تو کہیں قدرت کے شہکار ان آنکھوں میں محفوظ ہوتے تھے. آج کیمرہ اس سے ہم کلام تھا، وہ رو رہا تھا اور اس کے جذبات و احساسات کی ٹپ ٹپ بارش اسکے دل پر گر رہی تھی
اک ماں ۔۔۔ مقدس ہستی کو بیدری سے مارا گیا، زبان نے شعلے اگلے، ہاتھوں نے جہنم خریدی اور دل پر تالے لگ گئے. پیروں تلے جنت کو روندا گیا، وہ جس کے پاؤں تلے جنت ہے
یہ گھڑی ایسی تھی کہ وہ لکھتے لکھتے مر گیا تھا.لمحے لمحے کی جہنم نے صدیوں کا فاصلہ طے کیا تھا اور جہنم سے گزر کے وہ لکھ رہا تھا
عجیب طرز کی دنیا میں عجیب بے حس کردار تھا وہ ۔ وہ تماشائی تھا سراسر اور آواز اٹھانے کے لیے قلم چلا رہا تھا ... قرطاس پر لکھے چند لفظ "لہو لہو " اس وقوعے کو کیا بَتا سکیں گے! مقدس لفظوں میں مقدس رشتے پروئیں جائیں تو خوب تسبیح بنتی ہے. وہ کتنا ظالم تھا کہ وہ ظلم کو لکھ رہا تھا اور زندہ تھا یا وہ کتنا بے حس تھا وہ تشدد جو اس نے دیکھا، وہ اس نے سہا اور لکھ ڈالا! اتنا آسان تھا یہ سب کہنا؟ اتنا آسان تھا اس سب کو دیکھنا.
پھر سوچ کا دھارا مڑگیا، یہ کیمرہ کتنی مفید ایجاد ہے. جس نے دنیا کو گوبل ویلج بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے. اس کیمرے سے شروع شروع میں سیاسی وقائع نگار، پھر تاریخ دان، سیاح قدیم عمارتوں کو اپنی حسین آنکھوں سے کرافٹ کیا کرتے تھے، تو کہیں قدرت کے شہکار ان آنکھوں میں محفوظ ہوتے تھے. آج کیمرہ اس سے ہم کلام تھا، وہ رو رہا تھا اور اس کے جذبات و احساسات کی ٹپ ٹپ بارش اسکے دل پر گر رہی تھی
اک ماں ۔۔۔ مقدس ہستی کو بیدری سے مارا گیا، زبان نے شعلے اگلے، ہاتھوں نے جہنم خریدی اور دل پر تالے لگ گئے. پیروں تلے جنت کو روندا گیا، وہ جس کے پاؤں تلے جنت ہے
یہ گھڑی ایسی تھی کہ وہ لکھتے لکھتے مر گیا تھا.لمحے لمحے کی جہنم نے صدیوں کا فاصلہ طے کیا تھا اور جہنم سے گزر کے وہ لکھ رہا تھا