کاشفی
محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
وہ ستاروں میں جگمگاتے ہیں
چاند میں روز آتے جاتے ہیں
خود بھی سوتے نہیں گھڑی بھر کو
رات بھر مجھ کو بھی جگاتے ہیں
دل کا افسانہ بھول جاتا ہوں
اپنی باتیں وہ جب سُناتے ہیں
یہ فراموش کاریاں توبہ!
مجھے رہ رہ کے بھولے جاتے ہیں
رُوح و دل ہوں کہ چشم و گوشِ خیال
ہر مکاں میں وہ پائے جاتے ہیں
وہ بھی ہوتی ہے اِک گھڑی ساغر
ہم خود اپنے کو بُھول جاتے ہیں
(ساغر نظامی)
وہ ستاروں میں جگمگاتے ہیں
چاند میں روز آتے جاتے ہیں
خود بھی سوتے نہیں گھڑی بھر کو
رات بھر مجھ کو بھی جگاتے ہیں
دل کا افسانہ بھول جاتا ہوں
اپنی باتیں وہ جب سُناتے ہیں
یہ فراموش کاریاں توبہ!
مجھے رہ رہ کے بھولے جاتے ہیں
رُوح و دل ہوں کہ چشم و گوشِ خیال
ہر مکاں میں وہ پائے جاتے ہیں
وہ بھی ہوتی ہے اِک گھڑی ساغر
ہم خود اپنے کو بُھول جاتے ہیں