عالم خرابی چاہے تمہاری تو کیا ہوا؟
اک رب کے چاہنے سے ہی سب کا بھلا ہوا
میری نظر میں جس کو نہیں بات کا ادب
وہ سیدوں کے گھر میں بھی ہو کر بُرا ہوا
روکے اگر جہان بھی آئے گا تجھ تلک
یارب یہ تیری خلق سے تیرا چنا ہوا
جب جب بھی مجھ کو روکنے آیا کوئی بھی شخص
میرا یہ شوق شاعری کا دو گنا ہوا
کہیے بھی کیا کہ آئے ہیں اُس وقت ہم یہاں
لگتا ہے جب ہر ایک ہی دکھڑا سنا ہوا
آ کر تو دیکھ بستی میں اصلاح کی تو دوست!
سمجھا ہے اپنے آپ کو تُو نے پُنا ہوا
اندھا نہیں ہے دیکھ کہ گزرے ہیں کیسے شاہ
تجھ سے انا پرستوں کا انجام کیا ہوا
ہم نے عظیم بخش دیا سب کا ہر قصور
تب جا کے خود شناسی کا دروازہ وا ہوا