اسلام الدین اسلام
محفلین
وہ شخص ایک پل مرا مہماں بھی ہو تو کیا
مشکل جو حل نہ ہو سکے آساںبھی ہو تو کیا
دنیا سے ہم چھپاتے رہے عمر بھر جسے
اب اشک بن کے بر سرِِ مژگاںبھی ہو تو کیا
معشوق مل سکے نہ ملے عشق تو ملا
عاشق کا راہ عشق میں نقصاںبھی ہو تو کیا
راسخ ہو عزم، وصل کی خواہش ہو ، شوق ہو
ایسے میںکوئی بے سر و ساماں بھی ہو تو کیا
یاںدرد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میںمیرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا
میںبھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں بھی ہو تو کیا
اسلام روشنی کو ترستا رہا سدا
مر کر مری لحد پہ چراغاںبھی ہو تو کیا
مشکل جو حل نہ ہو سکے آساںبھی ہو تو کیا
دنیا سے ہم چھپاتے رہے عمر بھر جسے
اب اشک بن کے بر سرِِ مژگاںبھی ہو تو کیا
معشوق مل سکے نہ ملے عشق تو ملا
عاشق کا راہ عشق میں نقصاںبھی ہو تو کیا
راسخ ہو عزم، وصل کی خواہش ہو ، شوق ہو
ایسے میںکوئی بے سر و ساماں بھی ہو تو کیا
یاںدرد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میںمیرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا
میںبھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں بھی ہو تو کیا
اسلام روشنی کو ترستا رہا سدا
مر کر مری لحد پہ چراغاںبھی ہو تو کیا