وہ قتل گاہ، وہ لاشے، وہ بے کسوں کے خیام (مجید امجد)

غدیر زھرا

لائبریرین
وہ قتل گاہ، وہ لاشے، وہ بے کسوں کے خیام
وہ شب، وہ سینہ کونین میں غموں کے خیام

وہ رات، جب تری آنکھوں کے سامنے لرزے
مرے ہوؤں کی صفوں میں، ڈرے ہوؤں کے خیام

یہ کون جان سکے ، تیرے دل پہ کیاگذری
لٹے جب آگ کی آندھی میں ، غمزدوں کے خیام

ستم کی رات، کالی قنات کے نیچے
بڑے ہی خیمہ دل سے تھے عشرتوں کے خیام

تری ہی برق صدا کی کڑک سے کانپ گئے
بہ زیرچتر مطلا شہنشہوں کے خیام

جہاں پہ سایہ کناں ہے ترے شرف کی ردا
اکھڑچکے ہیں ترے آنگنوں کے خیام

( مجید امجد )
 

فلک شیر

محفلین
ُُغدیر زھرا .......
اوپر والی پوسٹ کی تدوین کریں........اور تدوین والے باکس میں جا کے تمام ٹیکسٹ سلیکٹ کریں اور پھر ٹاپ رائٹ پہ فونٹ کے ڈائلاگ باکس کے ساتھ بنے ہوئے eraser کو سلیکٹ کریں..........یہ نستعلیق میں آ جائے گا، اور پہلے سے زیادہ واضح اور خوب صورت دکھائے دے گا.........:)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
ُُغدیر زھرا .......
اوپر والی پوسٹ کی تدوین کریں........اور تدوین والے باکس میں جا کے تمام ٹیکسٹ سلیکٹ کریں اور پھر ٹاپ رائٹ پہ فونٹ کے ڈائلاگ باکس کے ساتھ بنے ہوئے eraser کو سلیکٹ کریں..........یہ نستعلیق میں آ جائے گا، اور پہلے سے زیادہ واضح اور خوب صورت دکھائے دے گا.........:)
شکریہ بھیا۔۔
 
Top