محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
وہ لوٹ آیا ھے ......
سکوت ِ شب میں ہلچل سی مچانے کی طرح
بساطِ جاں پہ نیا جال بچھانے کی طرح
وہ لوٹ آیا ہے مجھ کو چھوڑ کے جانے کی طرح
پھر کسی بات پہ اک حشر بپا رکھا ہے
حوصلہ ضبط کا پلکوں پہ اٹھا رکھا ہے
پھر کسی آہ کو انگار دکھا رکھا ہے
پھر وہی اطوار ہیں جی کو جلانے کی طرح
وہ لوٹ آیا ہے مجھ کو چھوڑ کے جانے کی طرح
اب بےنام خاموشی کے سوا کچھ بھی نہیں
درد کی تہہ میں بےبسی کے سوا کچھ بھی نہیں
ہاتھ میں لّو جو ہے , ہوا کی زد میں ہے
ضبط اپنے غمِ ہجراں کی آخری حد میں ہے
اک سناٹا میری چیخ میں گُھٹا ہو جیسے
درد ہی درد میں اک زہر ملا ہو جیسے
میں نے جب بھی اُسے دیکھا وہ پرایا سا تھا
جانے وہ عکس تھا یا کوئ سایا سا تھا
اس سے میں بھلا پھر کیا کوئ شکوہ کرتی
وقت کے دہکے سے شعلوں کو ہوا کیا کرتی
میں کہ خاموش ہی رہی اور وہ
رنگ بدلتا گیا زمانے کی طرح
وہ لوٹ آیا ہے مجھ کو چھوڑ کے جانے کی طرح ؛
تاشفین فاروقی
سکوت ِ شب میں ہلچل سی مچانے کی طرح
بساطِ جاں پہ نیا جال بچھانے کی طرح
وہ لوٹ آیا ہے مجھ کو چھوڑ کے جانے کی طرح
پھر کسی بات پہ اک حشر بپا رکھا ہے
حوصلہ ضبط کا پلکوں پہ اٹھا رکھا ہے
پھر کسی آہ کو انگار دکھا رکھا ہے
پھر وہی اطوار ہیں جی کو جلانے کی طرح
وہ لوٹ آیا ہے مجھ کو چھوڑ کے جانے کی طرح
اب بےنام خاموشی کے سوا کچھ بھی نہیں
درد کی تہہ میں بےبسی کے سوا کچھ بھی نہیں
ہاتھ میں لّو جو ہے , ہوا کی زد میں ہے
ضبط اپنے غمِ ہجراں کی آخری حد میں ہے
اک سناٹا میری چیخ میں گُھٹا ہو جیسے
درد ہی درد میں اک زہر ملا ہو جیسے
میں نے جب بھی اُسے دیکھا وہ پرایا سا تھا
جانے وہ عکس تھا یا کوئ سایا سا تھا
اس سے میں بھلا پھر کیا کوئ شکوہ کرتی
وقت کے دہکے سے شعلوں کو ہوا کیا کرتی
میں کہ خاموش ہی رہی اور وہ
رنگ بدلتا گیا زمانے کی طرح
وہ لوٹ آیا ہے مجھ کو چھوڑ کے جانے کی طرح ؛
تاشفین فاروقی