سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہنستی آنکھوں میں کیوں وہ نمی دے گیا
مستقل مجھ کو افسردگی دے گیا
سسکیاں بن گئی ہیں مقدر مرا
زخم الفت عجب زندگی دے گیا
رونقیں بھی مسرت کا باعث نہیں
جانے کیسی وہ مجھ کو کمی دے گیا
میرے حصے میں خوشیاں نہ آئیں کبھی
وہ مجھے بے رخی کج روی دے گیا
کر گیا اور بھی جاتے جاتے ستم
وہ مجھے طعنۂِ مفلسی دے گیا
پھر سے بزمِ رقیباں میں بیٹھا تھا وہ
میرے غم کو نئی تازگی دے گیا
میرے لفظوں میں اکثر رہی تلخیاں
جو بھی آیا مجھے برہمی دے گیا
حسن خوباں تخیل میں جب آگیا
میرے لفظوں کو وہ نازکی دے گیا
عمر بھر کے لئے سونپ کر ہجر وہ
یہ نشانی مجھے آخری دے گیا
زخم دنیا نے سجاد جو بھی دیا
وہ مجھے اک نئی آگہی دے گیا
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہنستی آنکھوں میں کیوں وہ نمی دے گیا
مستقل مجھ کو افسردگی دے گیا
سسکیاں بن گئی ہیں مقدر مرا
زخم الفت عجب زندگی دے گیا
رونقیں بھی مسرت کا باعث نہیں
جانے کیسی وہ مجھ کو کمی دے گیا
میرے حصے میں خوشیاں نہ آئیں کبھی
وہ مجھے بے رخی کج روی دے گیا
کر گیا اور بھی جاتے جاتے ستم
وہ مجھے طعنۂِ مفلسی دے گیا
پھر سے بزمِ رقیباں میں بیٹھا تھا وہ
میرے غم کو نئی تازگی دے گیا
میرے لفظوں میں اکثر رہی تلخیاں
جو بھی آیا مجھے برہمی دے گیا
حسن خوباں تخیل میں جب آگیا
میرے لفظوں کو وہ نازکی دے گیا
عمر بھر کے لئے سونپ کر ہجر وہ
یہ نشانی مجھے آخری دے گیا
زخم دنیا نے سجاد جو بھی دیا
وہ مجھے اک نئی آگہی دے گیا