فرخ منظور
لائبریرین
وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا
کہ میں حیا ہی پر اس کی فقط نثار ہوا
سبھوں کو بوسے دئیے ہنس کے، اور ہمیں گالی
ہزار شکر! بھلا اس قدر تو پیار ہوا
ہمارے مرنے کو، ہاں، تم تو جھوٹ سمجھے تھے
کہا رقیب نے، لو، اب تو اعتبار ہوا
قرار کر کے نہ آیا وہ سنگ دل کافر
پڑیں قرار پہ پتھر، یہ کچھ قرار ہوا
گلے کا ہار جو اس گلبدن کا ٹوٹ پڑا
تو ڈر نظر کا وہیں اس کو ایک بار ہوا
کسی سے اور تو کچھ بس چلا نہ اس کا نظیر
ندان میرے ہی آکر گلے کا ہار ہوا
ندان: نادان
(نظیر اکبر آبادی)
کہ میں حیا ہی پر اس کی فقط نثار ہوا
سبھوں کو بوسے دئیے ہنس کے، اور ہمیں گالی
ہزار شکر! بھلا اس قدر تو پیار ہوا
ہمارے مرنے کو، ہاں، تم تو جھوٹ سمجھے تھے
کہا رقیب نے، لو، اب تو اعتبار ہوا
قرار کر کے نہ آیا وہ سنگ دل کافر
پڑیں قرار پہ پتھر، یہ کچھ قرار ہوا
گلے کا ہار جو اس گلبدن کا ٹوٹ پڑا
تو ڈر نظر کا وہیں اس کو ایک بار ہوا
کسی سے اور تو کچھ بس چلا نہ اس کا نظیر
ندان میرے ہی آکر گلے کا ہار ہوا
ندان: نادان
(نظیر اکبر آبادی)