وہ مرنانہیں چاہتاتھا

عثمان غازی

محفلین
تحریر:عثمان غازی

جو بہت اچھے ہوتے ہیں، وہ جلدی مرجاتےہیں، وہ جانتاتھا، اسی لیے تو وہ براتھا
لوگ اچھابنناچاہتے ہیں ، وہ برابننا چاہتاتھاکیونکہ وہ زندہ رہنے کاخواہش مندتھا
اسی کشمکش میں اس کی ملاقات موت کے فرشتے سے ہوگئی
خوفناک ملک الموت
ہیبت ناک ملک الموت
کہنے لگاکہ تیری روح قبض کروں گا
اس کوتو تاؤ آگیا
وہ تو براتھا، اس کی اتنی جلدی روح کیسے قبض ہوسکتی تھی، وہ موت کے فرشتے سے الجھ پڑا
موت کا فرشتہ فاؤل کررہا، یہ اصول کے خلاف تھا، جلدی صرف اچھے لوگ مرتے ہیں
طویل مباحثہ ہوا، خوب دلیل بازی ہوئی
سن مورے ، تیری جیب میں چھٹانک بھربادام کی پڑیاہے نا!
موت کے فرشتے کی اس بات پروہ اچھلا، تم روح قبض کرنے آئے ہو یابادام کھانے ، یہ بادام میری ماں کے ہیں،یہ تمہیں نہیں مل سکتے
موت کے فرشتے نے یہ کہتے ہوئے اس کی روح کو بالوں سے پکڑکرکھینچ لیا
ماں کے چھٹانک بھرباداموں کی قربانی تو دے نہیں سکتا، چلاہے برابننے ۔۔
قصوں میں لکھاہے کہ جب روح اس کے گلے میں اٹکی، اس کے بدن نے جھٹکاکھایا، آنکھیں فق ہونے سے چندثانئے پہلے اس کے منہ سے کھڑکھڑاتی ہوئی آوازنکلی
اوہ۔۔مشٹیک ہوگئی
 
Top