وہ مری کار چرا لائے ہیں بازاروں میں:: پیروڈی از:؛محمد خلیل الرحمٰن

وہ میری کار چرا لائے ہیں بازاروں میں
پیروٍی از محمد خلیل الرحمٰن
(احمد ندیم قاسمی سے معذرت کے ساتھ)

وہ مری کار چرا لائے ہیں بازاروں میں
جل رہا ہوں میں انہیں دیکھ کے اخباروں میں

کار چوری کی تو کھُل جاتی ہے فوراً فوراً
پُرزے کھُلتے ہیں تو بِک جاتے ہیں بازاروں میں

مجھ سے کتراکے مری کار چرا کر لے جائیں
پھر بھی شامل نہیں نام اُن کا گنہگاروں میں

ذِکر کرتے ہیں مری کھوئی ہوئی کار کا یوں
’’چارہ گر پھول پِرولائے ہیں تلواروں میں‘‘

سی پی ایل سی(×) ہو ، یا پولِس ہو یا اے سی ایل سی(××)
سب ہیں شامِل مری موٹر کے خریداروں میں

گو پُرانی ہے ذرا ، دوڑ نہیں سکتی ہے
دوڑ لگتی ہے تو بس اِس کے طلب گاروں میں
(×) سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی
(××) اینٹی کار لفٹنگ سیل

ٹیگ جیہ ، ابن سعید ، نایاب
 
آخری تدوین:
غزل
احمد ندیم قاسمی

گل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں
جل رہا ہوں بھری برسات کی بوچھاروں میں

مجھ ست کتراکے نکل جا، مگر اے جانِ حیا
دِل کی لو دیکھ رہا ہوں ترے رخساروں میں

حسنِ بیگانہٗ احساسِ جمال اچھا ہے
غنچے کھِلتے ہیں تو بِک جاتے ہیں بازاروں میں

ذکر کرتے ہیں ترا مجھ سے بعنوانِ جفا
چارہ گر پھول پرو لائے ہیں تلواروں میں

زخم چھُپ سکتے ہیں لیکن مجھے فن کی سوگند
غم کی دولت بھی ہے شامل مرے شہکاروں میں

مجھ کو نفرت سے نہیں پیار سے مصلوب کرو
میں تو شامل ہوں محبت کے گنہگاروں میں
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
سچ کہا مزاح کے روپ میں محترم بھائی
سی پی ایل سی ہو ، یا پولِس ہو یا اے سی ایل سی
سب ہیں شامِل مری موٹر کے خریداروں میں
 

تلمیذ

لائبریرین
واہ جناب خلیل صاحب، اپنے رنگ میں کیا خوب لکھا ہے۔ کیا کمال کر دیا ہے۔ بہت اچھے!!
 
شکر کریں کہ پرانی کار سے جان چھوٹ گئی۔

بہت داد قبول فرمائیں۔
شکر ہے کہ وہ پرانی کار قاسم کے جوتوں کی طرح ہمیں پھر مل گئی۔ ایک سنسان سڑک پر تنَ تنہا کھڑی ہوئی، جس میں نہ سی این جی کٹ تھی ، نہ سلنڈر ، نہ بیٹری ۔ شکرہے کہ انجن اور پہیے موجود تھے۔:)

پولیس اسے اُٹھاکر تھانے لے گیئ اور ہم سے مزید روپوں کی طلبگار ہوئی۔
 
Top