وہ معصوم دھشت گرد دھشت سے مر گیا

sadia saher

محفلین
ٹی وی پہ فلسطین کے معصوم بچے کی میت دیکھ کر لکھی ھے

اسے ماں نے بڑی منتوں مرادوں سے مانگا تھا
میرا چاند میرا پیارا کہہ کر پکارا تھا
وہ ننھا فرشتہ سب کی آنکھوں کا تارا تھا
جس کو دیکھ کر ھزار خواب
ماں کی آنکھوں میں جاگے تھے
کرے گا سب کا نام روشن
ملک و ملت کے لیے کئ کام کرنے ھیں
ھوگا امن کا پاسباں
بنے گا سچا مسلم
ھر روز نئے خواب دیکھنے والی
فلسطینی ماںبھول گئ تھی
ان کو سپنے دیکھنے کا کوئ حق نہیں
ان سے پہلے بھی لوگوں نے کئ سپنے سجائے تھے
مگر مقدر سپنے دیکھنے سے نہیں بدلتا
کتنی گودیں سونی ھوگئیں
کتنی سہاگنوں کی آنکھوں میں خزاں کاموسم ٹھہر گیا
مگر اس کی ماں
خون بھری زمین پہ پھول کھلانے کے خواب دیکھتی تھی
روتی آنکھوں کو ھنسانے کے خواب دیکھتی تھی
مگر دنیا کہتی تھی
وہ خطرناک لوگ ھیں
ان بے بس لوگوں سے
دنیا کے امن کو خطرہ ھے
پھر اٹھے امن کے پاسباں
دنیا سے دھشت مٹانے کو
کتنی طاقت سے
کتنے راکٹ برسے
اور
دھماکوں کے شور میں
وہ معصوم دھشت گرد دھشت سے مر گیا

---------------------------- سعدیہ سحر
 

arifkarim

معطل
مجھے حیرت ہے کہ ہم جس سوسائیٹی کا حصہ ہیں، اسمیں انسانیت نام کی تو کوئی چیز ہی نہیں۔ لیکن شاید پاکستانیوں کے دل اللہ تعالیٰ نے ایسے بنائے ہیں کہ اپنے غم بھول کر دوسروں کی زیادہ فکر ہے۔۔۔ ماشاءاللہ!
 

ادریس آزاد

محفلین
سعدیہ آپ کا خیال بہت عمدہ ہے، اگر بحر اور وزن کو نظر انداز کیا گیا ہے تو اس میں کوءی قباحت نہیں۔ آپ کی شاعری اور خاص طور پر کیفیت کمال ہے۔ ماشاءاللہ جاری رکھیے۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 
Top