عبدالقیوم چوہدری
محفلین
وہ میرا ہو نہ سکا تو میں برا کیوں مانوں
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
پیار کہتے ہیں جسے وہ ہے دلوں کا سودا
کسی دھڑکن پہ کسی دل پہ کوئی قید نہیں
ہمسفر اپنا بنا لے وہ جسے بھی چاہے
وہ تو آزاد ہے منزل پہ کوئی قید نہیں
اس کے رستے میں کھڑی کیوں کوئی دیوار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
غم کے جس موڑ پہ لا کر وہ مجھے چھوڑ گیا
میں اسی موڑ کی دہلیز پہ سو جاؤں گی
کھول کر آنکھ نا دیکھوں گی کبھی اس کی طرف
حشر تک اس کے لیے اجنبی ہو جاؤں گی
ہر ستم شوق سے مجھ پر میرا دلدار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
پیار کہتے ہیں جسے وہ ہے دلوں کا سودا
کسی دھڑکن پہ کسی دل پہ کوئی قید نہیں
ہمسفر اپنا بنا لے وہ جسے بھی چاہے
وہ تو آزاد ہے منزل پہ کوئی قید نہیں
اس کے رستے میں کھڑی کیوں کوئی دیوار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
غم کے جس موڑ پہ لا کر وہ مجھے چھوڑ گیا
میں اسی موڑ کی دہلیز پہ سو جاؤں گی
کھول کر آنکھ نا دیکھوں گی کبھی اس کی طرف
حشر تک اس کے لیے اجنبی ہو جاؤں گی
ہر ستم شوق سے مجھ پر میرا دلدار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے