راحیل خالد نظامی
محفلین
وہ پہلے سے سیانے ہو گئے ہیں
یا شاید ہم دیوانے ہو گئے ہیں
جمی ہے گرد چہروں پر غموں کی
سبھی چہرے پرانے ہو گئے ہیں
جسے دیکھیں اسی کو مار ڈالیں
بڑے پکے نشانے ہو گئے ہیں
مری آنکھوں پہ حلقے پڑ گئے ہیں
مجھے سوئے زمانے ہو گئے ہیں
تعارف نظم سے بھی ہو چکا ہے
غزل سے بھی یارانے ہو گئے ہیں
کبھی راحیلؔ ہم بھی داستاں تھے
ہوا عرصہ فسانے ہو گئے ہیں
یا شاید ہم دیوانے ہو گئے ہیں
جمی ہے گرد چہروں پر غموں کی
سبھی چہرے پرانے ہو گئے ہیں
جسے دیکھیں اسی کو مار ڈالیں
بڑے پکے نشانے ہو گئے ہیں
مری آنکھوں پہ حلقے پڑ گئے ہیں
مجھے سوئے زمانے ہو گئے ہیں
تعارف نظم سے بھی ہو چکا ہے
غزل سے بھی یارانے ہو گئے ہیں
کبھی راحیلؔ ہم بھی داستاں تھے
ہوا عرصہ فسانے ہو گئے ہیں
آخری تدوین: