یازر
محفلین
اور تو کچھ ہے نہیں اپنا تعارف پیش کرنے کے لئے ، اس لئے یہ غزل ہی شیئر کیے دیتا ہوں
ہونٹوں کو جس نے سی لیا وہ کامران ہے
شکوہ کبھی نہیں کیا وہ کامران ہے
دامن بچا کے جھوٹ سے جو شخص عمر بھر
حق بات بولتا رہا وہ کامران ہے
بجھ تے گئے چراغ سبھی رہ گزر کے جب
روشن رہا جو اک دیا وہ کامران ہے
عشقِ نبی سے جس نے بھی دل کو سجا لیا
دونوں جہان میں ہوا وہ کامران ہے
کہنا نہ تم کسی سے فقط تم سے بات ہے
یاؔزر جو خود کو کہہ رہا وہ کامران ہے
ہونٹوں کو جس نے سی لیا وہ کامران ہے
شکوہ کبھی نہیں کیا وہ کامران ہے
دامن بچا کے جھوٹ سے جو شخص عمر بھر
حق بات بولتا رہا وہ کامران ہے
بجھ تے گئے چراغ سبھی رہ گزر کے جب
روشن رہا جو اک دیا وہ کامران ہے
عشقِ نبی سے جس نے بھی دل کو سجا لیا
دونوں جہان میں ہوا وہ کامران ہے
کہنا نہ تم کسی سے فقط تم سے بات ہے
یاؔزر جو خود کو کہہ رہا وہ کامران ہے