کاشفی
محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
وہ کہاں جلوہء جاں بخش بتانِ دہلی
کیونکہ جنّت پہ کیا جائے گمانِ دہلی
ان کا بےوجہ نہیں ٹوٹ کے ہونا برباد
ڈھونڈے ہے اپنے مکینوں کو مکانِ دہلی
جس کے جھونکے سے صبا طبلہ عطار بنے
ہے وہ بادِ سحر عطر فشانِ دہلی
مہر زر خاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے لیکن
اس سے کچھ بڑھ کے ہیں صاحب نظرانِ دہلی
آئینہ ساز سکندر ہے تو جم جام فروش
وسعت آباد ہے کس درجہ جہانِ دہلی
کرکے برباد اسے کس کو بسائے گا فلک
کیا کوئی اور بھی ہے شہر بسانِ دہلی
اس لئے خلد میں جانے کا ہر اک طالب ہے
کہ کچھ اک دور سے پڑتا ہے گمانِ دہلی
وہ ستم دیکھ چکے تھے کہ رہے آسودہ
فتنہ و حشر میں آفت زدگانِ دہلی
سمجھے ہیں سوئے ادب جنّتِ ثانی کہنا
وہ کچھ اشخاص جو ہیں مرتبہ دانِ دہلی
سیلی پنجہء جلّاد ستم سے ہے ہے
نذر بیداد ہوئے منتخبانِ دہلی
یا خدا حضرتِ غالب کو سلامت رکھنا
اب اسی نام سے باقی ہے نشانِ دہلی
کر بتِ غربت و تنہائی و شبہائے دراز
اور مجروح دل افگار بیانِ دہلی
(میر مہدی مجروح)
وہ کہاں جلوہء جاں بخش بتانِ دہلی
کیونکہ جنّت پہ کیا جائے گمانِ دہلی
ان کا بےوجہ نہیں ٹوٹ کے ہونا برباد
ڈھونڈے ہے اپنے مکینوں کو مکانِ دہلی
جس کے جھونکے سے صبا طبلہ عطار بنے
ہے وہ بادِ سحر عطر فشانِ دہلی
مہر زر خاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے لیکن
اس سے کچھ بڑھ کے ہیں صاحب نظرانِ دہلی
آئینہ ساز سکندر ہے تو جم جام فروش
وسعت آباد ہے کس درجہ جہانِ دہلی
کرکے برباد اسے کس کو بسائے گا فلک
کیا کوئی اور بھی ہے شہر بسانِ دہلی
اس لئے خلد میں جانے کا ہر اک طالب ہے
کہ کچھ اک دور سے پڑتا ہے گمانِ دہلی
وہ ستم دیکھ چکے تھے کہ رہے آسودہ
فتنہ و حشر میں آفت زدگانِ دہلی
سمجھے ہیں سوئے ادب جنّتِ ثانی کہنا
وہ کچھ اشخاص جو ہیں مرتبہ دانِ دہلی
سیلی پنجہء جلّاد ستم سے ہے ہے
نذر بیداد ہوئے منتخبانِ دہلی
یا خدا حضرتِ غالب کو سلامت رکھنا
اب اسی نام سے باقی ہے نشانِ دہلی
کر بتِ غربت و تنہائی و شبہائے دراز
اور مجروح دل افگار بیانِ دہلی