الف نظامی
لائبریرین
وہ کیا جہاں ہے جہاں سب جہاں اُترتے ہیں
وہ کیا زمیں ہے جہاں آسماں اُترتے ہیں
ترے چمن سے خزاں کا گزر نہیں ہوتا
ترے چمن میں گلِ جاوداں اُترتے ہیں
بس ایک بار و ہ شہرِ جمال دیکھنا ہے
جہاں پہ مہر و مہ و کہکشاں اُترتے ہیں
نگاہ شوق نے خوابوں میں جن کو دیکھا ہے
بیاضِ دل سے وہ منظر کہاں اُترتے ہیں
اگر خیال میں شامل ہو تیرے ذکر کا نم
ورق ورق پہ کئی گلستاں اُترتے ہیں
خدا کا شکر ہے نسبت ہے اُس دیار کے ساتھ
پئے سلام ملائک جہاں اُترتے ہیں
(ڈاکٹر ارشد ناشاد)