سلیم احمد وہ ہاتھ ہاتھ میں آیا ہے آدھی رات کے بعد - سلیم احمد

وہ ہاتھ ہاتھ میں آیا ہے آدھی رات کے بعد
دیا دیے سے جلایا ہے آدھی رات کے بعد

میں آدھی رات تو تیرہ شبی میں کاٹ چکا
چراغ کس نے جلایا ہے آدھی رات کے بعد

میں جانتا ہوں کے سب سو رہے ہیں محفل میں
فسانہ میں نے سُنایا ہے آدھی رات کے بعد

ستارے جاگ اٹھے ہیں کسی کی آہٹ سے
یہ کون ہے کہ جو آیا ہے آدھی رات کے بعد

مجھے خبر بھی نہیں ہے کہ شب نوردوں نے
مجھے کہاں سے اٹھایا ہے آدھی رات کے بعد

ہوا تھا شامِ خیال و ملال سے آغاز
وہی دیا وہی سایا ہے آدھی رات کے بعد

یہاں تو کوئی نہیں ہے ہوا، نہ تو، نہ چراغ
یہ مجھ کو کس نے جگایا ہے آدھی رات کے بعد

کبھی جو دن کو بھی ملتا نہیں اکیلے میں
اُسی نے مجھ کو بلایا ہے آدھی رات کے بعد​
سلیم احمد
 
آخری تدوین:
Top