امیداورمحبت
محفلین
قرت العین بلوچ نے بہت پر اثر انداذ میں گایا ہے اسے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترک تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں
وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہمنوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاوں کا عالم رہا جدائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاوں کا عالم رہا جدائی نہ تھی
نہ اپنا رنج نہ اپنا دکھ نہ اوروں کا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی
محبتوں کا سفر کچھ اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی
عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی
بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی
محبتوں کا سفر کچھ اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی
عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی
بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی