وہ ہنس ہنس کے مجھ کو رُلانا کسی کا۔۔۔۔۔

ملک حبیب

محفلین
وہ ہنس ہنس کے مجھ کو رُلانا کسی کا
وہ پھر گُدگُدا کر ہنسانا کسی کا

بہت یاد آتا ہے جانا کسی کا
بگڑنا کسی کا منانا کسی کا

کلیجہ ہے بس میں نہ قابو میں دل ہے
قیامت ہوا یاد آنا کسی کا

کہیں دل بھی بچتا ہے تیرِ نظر سے
یہ تاکا ہوا ہے نشانہ کسی کا

بُرے حال والوں سے اُن کو غرض کیا
سنیں کس لیے وہ فسانہ کسی کا

ذرا آہ پُر درد سے بچتے رہنا
نہیں دل لگی دل دُکھانا کسی کا

میرا بیٹھنا دَر پہ کس آرزو سے
وہ ٹھوکر لگا کر اُٹھانا کسی کا

نئے سر سے پھر آگ بھڑکا گیا ہے
وہ دستِ حنائی دکھانا کسی کا

ستم کرنے والوں کو سمجھا دے کوئی
کہ اچھا نہیں دل دُکھانا کسی کا

کرے گا بہت چاک جیب و گریباں
یہ پردے سے جلوہ دکھانا کسی کا

تمہیں حضرت دل کہیں رو نہ بیٹھوں
ہنسی تو نہیں مسکرانا کسی کا

حسن آ گئے اُن کی باتوں میں آخر
کہا ایک تُم نے نہ مانا کسی کا

کلام مولانا حسن رضا خان بریلوی
 

طارق شاہ

محفلین
میرا بیٹھنا دَر پہ کِس آرزُو سے
وہ ٹھوکر لگا کر اُٹھانا کسی کا

حسن آ گئے اُن کی باتوں میں آخر
کہا، ایک تُم نے، نہ مانا کسی کا


:good1::good1:
 
Top