ہاہاہا مجھے بھی یاد آ گیا آپ کے یاد دلانے سے
1) کوئی بھی ورڈپریس تھیم خریدنے کا ارادہ ہو اردو کے لیے تو سب سے پہلے اس کے ڈیموز میں آر ٹی ایل یعنی رائٹ ٹو لیفٹ ڈیمو بھی ضرور دیکھیں کہ آیا وہ سپورٹ کرتا ہے آر ٹی ایل لے آؤٹ کو۔
2) اگر تجربہ حاصل کرنا بھی بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے تو ابتداء ایسے فری تھیمز سے کریں جو رائٹ ٹو لیفٹ لے آؤٹ سپورٹ کرتے ہوں۔
3) ویسے تو سی ایس ایس سے ویب سائٹ کا اوور آل فونٹ اسٹرکچر سیٹ کیا جا سکتا ہے لیکن بہت سے ایسے پلگ انز بھی ہیں جو ہیڈنگز، سب ہیڈنگز، پیج ٹائٹل اور مختلف تحریروں کے لیے مختلف فونٹس ایڈمن پینل سے ہی منتخب کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ آج کل زیادہ تر تھیمز کی تھیم آپشنز میں بھی فونٹس منتخب کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔
4) مجھے اگر تجربے کرنے ہوں کئی طرح کے تو میں مین ویب سائٹ پر "زیرِ تعمیر" کا پیج لگا کر سب ڈومینز بنا کر ان پر ورڈ پریس انسٹال کر کے تجربے کرتا ہوں اور جو تجربہ زیادہ کامیاب یا امیدوں کے عین مطابق ثابت ہو اسے مین ڈومین پر لے آتا ہوں۔
5) ورڈ پریس بہت قابلِ بھروسہ سی ایم ایس ہے لیکن اس بھروسے کو قائم رکھنے کی کچھ شرائط ہیں۔ ایک تو آپ کوئی بھی پائیریٹڈ تھیم یا پلگ ان استعمال نہیں کریں گے۔ کیوں کہ ورڈ پریس ایک جاری و ساری پروگرام ہے جس میں آئے دن نئی ٹیکنالوجی، براؤزرز، سرورز، آپریٹنگ سسٹمز اور کوڈنگ لینگوئجز کے مطابق اَپ ڈیٹس ہوتی رہتی ہیں۔ اور بعض اوقات کوڈنگ میں کچھ تیکنیکی خرابیاں بھی نکل آتی ہیں جنہیں اگلی اپڈیٹ میں درست کر لیا جاتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ورڈ پریس کا جیسے ہیں نیا ورژن دستیاب ہو اسے فوراً اپڈیٹ کر دیا جائے۔ ورڈ پریس نئے ورژن کی اطلاع ایڈمن پینل پر دے دیتا ہے اور وہیں سے اسے ایک کلک کے ساتھ اپڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اور ایسا ہی تھیمز اور پلگ انز کے ساتھ بھی ہے۔ لیکن اگر تو آپ کا تھیم اور پلگ انز یا کچھ بھی پائریٹڈ یعنی چوری کا ہے تو پہلے تو اس بات کے قوی چانسز ہیں کہ وہ پہلے سے ہی کسی نہ کسی میل وئیر یا وائرس سے متاثر ہو گا۔ اور دوسرے یہ کہ آپ اس پائریٹڈ تھیم یا پلگ ان کو اپ ڈیٹ نہیں کر سکیں گے اور کسی بھی پروگرام، سافٹ وئیر کا پرانا ورژن ایک بغیر دیوار کے گھر کی طرح ہے جس میں کوئی بھی جنگلی جانور آ کر اپنی نشانی چھوڑ کر جا سکتا ہے بھلے وہ آپ کا آؤٹ ڈیٹڈ اینٹی وائرس ہی کیوں نہ ہو۔
6) کلاؤڈ فلئیر تو ایک ایسی سہولت ہے جو آپ کی ویب سائٹ کو وزیٹر کی لوکیشن کے قریب ترین سرور سے رسائی دیتی ہے تاکہ ویب سائٹ آپ کے سرور کی نسبت جلد کھل جائے۔ اس کے لیے زبان اور سی ایم ایس کی کوئی قید نہیں۔
7) ڈومین ڈاٹ کام یا ڈاٹ پی کے جو بھی دستیاب ہو کوئی مضائقہ نہیں۔ بس ڈومین ویب سائٹ کی نوعیت کے مطابق ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ نیز پی کی صرف پاکستانی صارفین کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہے۔
کمائی اور خرچ اٹھانے کی اہلیت آپ کی ویب سائٹ کا مواد اور آپ کی کامیابی طے کرتی ہے۔ آپ ویب سائٹ پر ایک سونے کا انڈہ رکھ دیں تو کچھ عرصے بعد خرچوں کے بوجھ تلے آ کر وہ بھی ختم ہو جائے گا۔ اس لیے روزانہ کی بنیاد پر مرغی کے انڈے بھی چلیں گے بشرطیکہ وہ ساتھ ساتھ بچے بھی دیتے رہیں۔ ( مرغی انڈوں کے ذکر سے میرا مقصد ہر گز ہر گز پی ٹی آئی سپورٹرز کی دل آزاری نہیں)۔
تمت بالخیر