سید اسد محمود
محفلین
ویرو کولہی نے انتخابی امیدوار بننے کا قانونی تقاضا پورا کرنے کیلئے جب اپنے اثاثوں کا اعلان کیا، اس میں دو چارپائیاں 5 چٹائیاں کھانا پکانے کے چند برتن اور 2800 روپے پر مشتمل بنک اکاﺅنٹ شامل تھا۔ یہ محنت کش خاتون سندھ کے شہر حیدر آباد سے بطور آزاد امیدوار صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہی ہے۔ ویرو کولہی نے حیدر آباد کے مضافات میں گارے اور بانس سے بنے اپنے ایک کمرے کے گھر میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جاگیردار ہمارا خون چوس رہے ہیں ان کے منیجر ہم سے برا سلوک کرتے ہیں وہ ہماری بیٹیوں کو لیجاتے ہیں اور زمینداروں کے حوالے کر دیتے ہیں کولہی کے حمایتی سمجھتے ہیں کہ اس کے الیکشن لڑنے سے توقع کی جا سکتی ہے یہ انتخابات بحرانوں کے شکار ملک کیلئے بہتر مستقبل کی جانب اہم قدم ہوں گے بعض لوگوں کے خیال میں حقیقت یہ ہے کہ کولہی کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ 11 مئی کے انتخابات بھی سندھ کے انتہائی پسماندہ دیہی عوام کیلئے کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی کولہی سوزوکی وین میں اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہے اس نے اس منی وین کو کیوبا کے انقلابی رہنما چی گویرا کی تصاویر سے سجایا ہوا ہے اور اس کے پاس ایک پرانا میگا فون ہے اس حلقے میں اس کا مقابلہ پیپلزپارٹی کے طاقتور امیدوار شرجیل میمن سے ہے۔