یہ عید منانا کیسا ہے
یہ یوم محبت کس کا ہے
اپنا ہے یا غیروں کا؟
گر اپنا ہے تو ہر مسجد سے
کیوں اس کی صدائیں آتی نہیں؟
کیوں دین کے مصدر و ماخذ کے
سب پنے اس سے خالی ہیں؟
کیوں مائیں اپنے بچوں کو اس کی گھٹی پلاتی نہیں
کیوں بہنیں اپنے بھائیوں کو ، اس دن کی لوری سناتی نہیں
یہ بات عیاں ہے، ظاہر ہے یہ عید ہمارے عید نہیں
جب مان لیا ہم سب نے کہ
نہ یوم محبت اپنا ہے ، نہ عید ہماری عید ہے یہ
پھر اس کا اتنا شورہے کیوں؟
اس دن کو منانے کی خاطر ، پھر اتنا زیادہ زورہے کیوں؟
ہم اپنے رب کی بغاوت میں ، کیوں ان سے محبت کرتے ہیں؟
کیوں پیار محبت کے پردے میں ، اقدار کا سودا کرتے ہیں؟
کچھ ہوش کرو اے اہل وطن ہم کس حال میں زندہ رہتے ہیں
ہر سمت یہاں پر لاشیں ہیں، ہر آنکھ سے آنسو بہتے ہیں
جرم ہمارا غفلت ہے، مال و جاہ سے محبت ہے
غیر اللہ کی تقلید یں اور اپنے رب سے بغاوت ہے
گر چاہتے ہیں ہم کہ دن بدلیں، چہروں پہ ہنسی کے پھول کھلیں
تو آو چلو گھر رب کے چلیں
کریں توبہ اپنے گناہوں سے اور درپر اپنے رب کے گریں
نہ یوم محبت اپنا ہے نہ عید ہماری عید ہے یہ
مت کھانا دھوکہ مغرب سے راجہ کی تاکید ہے یہ
کل ویلنٹائن کے بارے میں اک مضمون لکھا، آج اس کے متعلق خیال آیا تو سوچا چلو اس کا خلاصہ بھی لکھ دیا جائے کیوں کہ مضمون قریبا 1550 الفاظ پر مشتمل تھا
یہ خلاصہ آزاد سی نظم کی صورت میں نکلا
اہل فن سے رہنمائی کی درخواست ہے
شکریہ
اپ کا بھائی
یہ یوم محبت کس کا ہے
اپنا ہے یا غیروں کا؟
گر اپنا ہے تو ہر مسجد سے
کیوں اس کی صدائیں آتی نہیں؟
کیوں دین کے مصدر و ماخذ کے
سب پنے اس سے خالی ہیں؟
کیوں مائیں اپنے بچوں کو اس کی گھٹی پلاتی نہیں
کیوں بہنیں اپنے بھائیوں کو ، اس دن کی لوری سناتی نہیں
یہ بات عیاں ہے، ظاہر ہے یہ عید ہمارے عید نہیں
جب مان لیا ہم سب نے کہ
نہ یوم محبت اپنا ہے ، نہ عید ہماری عید ہے یہ
پھر اس کا اتنا شورہے کیوں؟
اس دن کو منانے کی خاطر ، پھر اتنا زیادہ زورہے کیوں؟
ہم اپنے رب کی بغاوت میں ، کیوں ان سے محبت کرتے ہیں؟
کیوں پیار محبت کے پردے میں ، اقدار کا سودا کرتے ہیں؟
کچھ ہوش کرو اے اہل وطن ہم کس حال میں زندہ رہتے ہیں
ہر سمت یہاں پر لاشیں ہیں، ہر آنکھ سے آنسو بہتے ہیں
جرم ہمارا غفلت ہے، مال و جاہ سے محبت ہے
غیر اللہ کی تقلید یں اور اپنے رب سے بغاوت ہے
گر چاہتے ہیں ہم کہ دن بدلیں، چہروں پہ ہنسی کے پھول کھلیں
تو آو چلو گھر رب کے چلیں
کریں توبہ اپنے گناہوں سے اور درپر اپنے رب کے گریں
نہ یوم محبت اپنا ہے نہ عید ہماری عید ہے یہ
مت کھانا دھوکہ مغرب سے راجہ کی تاکید ہے یہ
کل ویلنٹائن کے بارے میں اک مضمون لکھا، آج اس کے متعلق خیال آیا تو سوچا چلو اس کا خلاصہ بھی لکھ دیا جائے کیوں کہ مضمون قریبا 1550 الفاظ پر مشتمل تھا
یہ خلاصہ آزاد سی نظم کی صورت میں نکلا
اہل فن سے رہنمائی کی درخواست ہے
شکریہ
اپ کا بھائی