ُخاک کی جستجوُ صدائے کن

نور وجدان

لائبریرین
خاک کی جستجوُ صدائے کنُ
گونجی ہے کُو بہَ کُو صدائے کنُ

ُخوشبو صحرا کی پھیلی ، ہر ِاک نے
پایا ہے عہدِ نُو صدائے کنُ

سوزِ ہجراں نے ہے کیا صحرا
غم کی ہے جستجو صدائے کنُ

دِل میں واحد صدائیں دیتا ہے
ھو کی ہے ہو بہو صدائے کنُ

عشق میں وہ چراغ بُجھ کے جلا
جس دِیے کی ہے ضوُ صدائے کنُ

تار کا نغمہ گُم احد میں ہوا
جب سُنی کو بہ کو صدائے کنُ

مستیِ روح الست کی چھائی ہے
ھو کے ہے روبرو صدائے کنُ

 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ صوفیانہ طرز فکر میری نہیں اس لیے مفہوم کے اعتبار سے کچھ کہہ نہیں سکتا۔

خاک کی جستجوُ صدائے کنُ
گونجی ہے کُو بہَ کُو صدائے کنُ
۔۔درست

ُخوشبو صحرا کی پھیلی ، ہر ِاک نے
پایا ہے عہدِ نُو صدائے کنُ
۔۔ہر اک نے کا ٹکڑا اچھا نہیں لگ رہا۔ پہلا مصرع یوں کرو تو
خوشبو صحرا کی پھیلی ہے، سب نے
لیکن دوسرا مصرع نا مکمل ہے۔ سب نے عہد نو ’کو‘ صدائے کن پایا ہے تو سمجھ میں آ سکتا ہے۔

سوزِ ہجراں نے ہے کیا صحرا
غم کی ہے جستجو صدائے کنُ
÷÷۔کس کو صحرا کر دیا، واضح نہیں۔ دوسرا مسرع بھی واضح نہیں۔

دِل میں واحد صدائیں دیتا ہے
ھو کی ہے ہو بہو صدائے کنُ
÷÷واحد صفت ہے، اس کے ساتھ اسم کی بھی ضرورت ہے۔

عشق میں وہ چراغ بُجھ کے جلا۔
جس دِیے کی ہے ضوُ صدائے کنُ
÷÷÷ ضو یا ضَو۔ میرے خیال میں درست تلفظ میں یہ قافیہ نہیں آ سکتا۔

تار کا نغمہ گُم احد میں ہوا
جب سُنی کو بہ کو صدائے کنُ
÷÷÷احد بمعنی جنگ احد؟ یہ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔

مستیِ روح الست کی چھائی ہے
ھو کے ہے روبرو صدائے کن
÷÷الست کی ’ت‘ تقطیع میں نہیں آ رہی ہے، وہ بھی اس وقت جب مستیِ نہیں، محض مستی پڑھا جائے۔ ورنہ اوزان سے کارج ہے مصرع
 

نور وجدان

لائبریرین
خاک کی جستجو صدائے کن
گونجی ہے کو بہ کو صدائے کن
٭٭٭٭٭
خوشبو صحرا کی پھیلی ہے، سب نے
پایا عہدِ نو کو صدائے کن
٭٭٭٭
رازِ کن کی طَلب میں دکھ بڑھا ہے
کرتی غم ہے نمو صدائے کن
٭٭٭٭
دل صدائیں لگاتا ہے ھو کی
ھو کے ہے ہو بہو صدائے کنُ
٭٭٭٭

ضو کے معانی روشنی کے ہیں ۔۔ ضُو کا تلفظ آپ مطلع کردیں تاکہ شعر کو نکھارا جاسکے

عشق میں وہ چراغ بُجھ کے جلا۔
جس دِیے کی ہے ضو صدائے کنُ

٭٭٭٭

تار کا نغمہ گُم خدا میں ہوا
جب سُنی کو بہ کو صدائے کنُ
٭٭٭٭
مستیِ روح الست سے چھائی
ھو کے ہے روبرو صدائے کن​
 
Top