٭٭٭ جال ٭٭٭

گل بانو

محفلین
آنکھ کھلتے ہی درد کی ایک شدید لہر سارے جسم میں دوڑ گئی پتا نہیں آنکھ درد سے کھلی تھی یا کھلتے ہی درد کا احساس جاگا تھا یہ میں کہاں ہوں ؟سب سے پہلا سوال جو میرے ذہن میں جاگا ۔۔۔میں یہاں کیسے آگیا ؟ دوسرا سوال کلبلایا ۔۔۔ پھر بہت سارے سوالات ۔۔جوابات نہ ملیں تو سوالات دماغ میں گھنٹیوں کی طرح بجنے لگتے ہیں ۔ اُفففف اتنا اندھیرا ۔۔۔۔؟؟؟ میرے اندر کا انجانا خوف اندھیرے کو ڈراؤنی اشکال میں پیش کررہا تھا اور ان شکلوں نے تیزی سے بھیانک ناچ شروع کردیا تھا۔میرے منہ سے ایک بے ساختہ چیخ نکلی اور بھاری بھرکم سناٹے کے شور کو توڑتی ہوئی واپس پلٹ کرسر پر دھماکے کی طرح لگی اوہ تو میں کسی کنوئیں یا غار میں پڑا ہوں جبھی یہاں تازہ ہوا کا گزر تک نہیں۔۔۔میں نے اُٹھنے کی ناکام کوشش کی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ارے یہ کیا میں تو ہل بھی نہیں سکتا ۔۔۔ منجمد سا ہو گیا ہوں کیا میں زخمی ہوں ؟ اپنے آپ سے ایک اور سوال ۔۔۔یاد نہیں ایسا کیا ہوا تھا میرے ساتھ۔۔!کچھ سُجھائی نہیں دے رہا خوفناک ہیولوں کا رقص اب تھم چکا تھا آنکھیں اندھیرے سے کچھ مانوس ہوئیں توصرف جسم کاکچھ ہی حصہ نظر آیا باقی جسم نے اندھیرے کی چادر اوڑھ رکھی تھی ۔۔۔بدبو کے بھبکوں سے آس پاس تعفن کا احساس ہوا اب ناک بھی کام کرنے لگی تھی حواس جاگنے لگے تھے میں زندہ ہوں یہ احساس سرشار کرگیا ۔۔۔ زندگی سے بڑھ کر قیمتی کوئی شئے نہیں ۔اب دیکھنا یہ تھا کہ میں کیسے اٹھوں ۔۔۔؟سب دیکھ سُن اور سمجھ رہا تھا پر جسمانی قوت معطل سی ہو کر رہ گئی تھی ہاتھ ہلانے کی سکت تک نہ رہی تھی ۔کچھ دیر بعد کچھ ایسا محسوس ہوا جیسے بے شمار سوئیاں ایک ساتھ میری ٹانگوں پر رینگ رہی ہوں اور وہ سوئیاں اوپر کی جانب بڑھتی چلی آرہی تھیں خوفناک ا ندیشے سر ابھارنے لگے ۔ جیسے ہی اس کی شکل کے آثار ہوئیدہ ہوئے میری تو سٹی گُم ہوگئی اور ایک چیخ حلق میں گھٹ کر رہ گئی ۔۔۔ اُفففف اتنی بڑی مکڑی !!! میری زبان سے بے ساختہ نکلا اور پورے وجود پر خوف بن کر چھا گیا ۔ وہ آہستہ آہستہ اوپر کی جانب بڑھتی چلی آرہی تھی جیسے پگڈنڈی پر مست خرامی سے کوئی چلتا چلا جائے ۔۔۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی مکڑی سے ڈرا ہوں مگر اتنی قوی الجثہ اور خوفناک مکڑی ! !! آج تک میں نے کیا کسی نے بھی نہیں دیکھی ہوگی کہ صرف دیکھنے سے ہی دم نکل جائے اسے دیکھ کرمارے دہشت کے میری گھگھی بندھ گئی ، کسی بھی شے کی دہشت اس شے سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے اور مدافعت میں مزاحم ہوجاتی ہے ،میرا لاغر جسم تمام تر مدافعت کی قوت کھوچکا تھا ۔ سوائے چپ چاپ تماشہ دیکھنے کے میں کچھ نہ کر سکا اور وہ آگے بڑھتی چلی آرہی تھی میری خاموشی اس کی پیش بینی میں معاون بن چکی تھی وہ اب میرے سینے پر براجمان ہوچکی تھی اور فاتحانہ انداز میں مجھے گھورے جا رہی تھی جیسے کہہ رہی ہو اب تجھے مجھ سے کوئی نہیں بچا سکتا ،میں چاہتے ہوئے بھی اسے وہاں سے ہٹا نہیں پا رہا تھا ہاتھ پاؤں شل تھے ، آہ !کیا مصیبت ہے آخر تھک ہار کر میں اس کے سامنےِ سپر انداز ہوگیا ۔ میں اس مکڑی کے ہاتھوں کھلونا بن چکاتھا اب و ہ مجھ سے کھیل رہی تھی کبھی اوپر جاتی کبھی نیچے اتر آتی وہ میری بے بسی سے لطف اندوز ہو رہی تھی ، کچھ ہی دیر بعد اچانک میرے اندر ایک تبدیلی پیدا ہوئی مجھے یہ اذّیت مزہ دینے لگی اور رفتہ رفتہ میں اس کا اسیر ہوتا چلا گیا ،اذّیت پسندی ایک نشے کی طرح ہوتی ہے سرایت کر جائے تو سر چڑھ کر بولتی ہے پھر انگ انگ بے خودی سے ناچنے لگتا ہے ۔ پھر وہ مکڑی مجھ پر جالا بنُنے لگی اُس کا یہ نیا حربہ میرے لئے بہت پریشان کن تھا۔وہ جالا بنتے بنتے میرے سینے تک آپہنچی تھی میری گھبراہٹ اور پریشانی شدید تر ہوتی جا رہی تھی ۔ یہ جالا میرے لئے خوفناک ضرور تھا پر نیا نہیں تھا اس سے مانوسیت کا احساس ہوتے ہی پریشانی کم ہونے ہو گئی ۔ اوائل عمری سے میں اس جالے کا اسیراور شیدائی تھا عمر پختہ ہونے تک میں اس جالے کی اسیری کا عادی ہو چکا تھا جالا بنتے بنتے اسے نہ جانے کتنا وقت بیت گیا میں اُس کے آگے بے بس آنکھیں بند کئے پڑا رہا۔ اللہ اکبر ، اللہ اکبر ۔۔۔۔اچانک کہیں دُور سے ہلکی سی صدا آئی آنکھیں کھولیں تو دور کہیں روشنی سی دکھائی دی شاید یہ میرا وہم تھا کچھ دیر بعد پھر آواز آئی ۔۔۔ حی علی الصلٰواۃ، حی علی ا لصلٰواۃ ۔۔۔۔۔۔حی علی الفلاح ، حی علی الفلاح ۔۔۔۔ اب کی بار تیز آواز نے وہم کو مات دے دی ۔ چاروں جانب اجالا پھیل رہا تھا اب آنکھیں پوری طرح کھُل چکی تھیں اُجالے کے ساتھ ہی مکڑی غائب ہو چکی تھی اور ایک لطیف خوشی کا احساس تقویت پکڑتا جا رہا تھا اور میں اپنے اندر ایک نئی توانائی محسوس کر رہا تھا ۔مگر یہ کیا ۔۔۔ ؟ ہمیشہ تعیش کے عادی کمزور اعضاء اس بُلاوے کو رد کر چکے تھے ۔۔۔۔۔ اوراس طرح ایک بار پھر میرے چاروں طرف تاریکی پھیل گئی اور مکڑی نے جالا بننا شروع کر دیا ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top