گل بانو
محفلین
روزوں کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ تقویٰ دل کا چراغ ہے۔عبادت اس چراغ کا تیل ہے۔ تیل ہوگا تو چراغ روشن ہوگا۔ اس چراغ کی روشنی باطن کو مّنور کرتی ہے۔ظاہر کو حسن بخشتی ہے۔ مضبو ط قوت ارادی کے ذریعے خواہشات وجذبات کو قابو میں کر لینے کا نام ضبط نفس ہے۔ یہ ضبطِ نفس ہی اصل میں پرہیزگاری اور تقویٰ ہے۔
انسان کی خواہشات اور جذبات اعتدال کی حدود سے آگے گزر جائیں تو بُرائی سرزد ہوتی ہے۔ خواہشات کی یہ خصوصیت ہے کہ جب ہم انھیں پورا کرتے چلے جائیں تو یہ مضبوط ہوتی ہیں، دباتے رہیں تو کمزور ہوتی ہیں۔ ہر خواہشِ نفس کو دباتے رہنے سے قوت حاصل ہوتی ہے۔
روزے میں بھوک،پیاس کی خواہش کے دبے رہنے سے یہ خواہش پورا دن سر نہیں ابھارتی۔ قوت ارادی سے روزے میں بھوک، پیاس کے احساس کو مغلوب کر لیا جاتا ہے۔ اسی طرح اپنے تمام اعضاء کو قوت ارادی کے ذریعے بُرائی سے دور رکھا جا سکتا ہے۔دراصل پیٹ کے روزے سے مومن کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ جب اپنی قوت ارادی سے بھوک، پیاس اور نفسانی خواہشات پر قابو پا سکتے ہو تو دیگر خواہشات اور اعضا اور فکر و عمل پر پابندی لگانا، ان پر قابو پانا تو آسان ہے۔ دُنیا میں تمام جرائم اور اخلاقِ رذیلہ کی بنیاد پیٹ ہے۔ جس نے اس پر قابو پا لیا وہ دیگر روحانی مدارج کو طے کرنے کے لئے اپنے آپ کو کامیابی کی راہ پر گامزن سمجھے۔
انسان کی خواہشات اور جذبات اعتدال کی حدود سے آگے گزر جائیں تو بُرائی سرزد ہوتی ہے۔ خواہشات کی یہ خصوصیت ہے کہ جب ہم انھیں پورا کرتے چلے جائیں تو یہ مضبوط ہوتی ہیں، دباتے رہیں تو کمزور ہوتی ہیں۔ ہر خواہشِ نفس کو دباتے رہنے سے قوت حاصل ہوتی ہے۔
روزے میں بھوک،پیاس کی خواہش کے دبے رہنے سے یہ خواہش پورا دن سر نہیں ابھارتی۔ قوت ارادی سے روزے میں بھوک، پیاس کے احساس کو مغلوب کر لیا جاتا ہے۔ اسی طرح اپنے تمام اعضاء کو قوت ارادی کے ذریعے بُرائی سے دور رکھا جا سکتا ہے۔دراصل پیٹ کے روزے سے مومن کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ جب اپنی قوت ارادی سے بھوک، پیاس اور نفسانی خواہشات پر قابو پا سکتے ہو تو دیگر خواہشات اور اعضا اور فکر و عمل پر پابندی لگانا، ان پر قابو پانا تو آسان ہے۔ دُنیا میں تمام جرائم اور اخلاقِ رذیلہ کی بنیاد پیٹ ہے۔ جس نے اس پر قابو پا لیا وہ دیگر روحانی مدارج کو طے کرنے کے لئے اپنے آپ کو کامیابی کی راہ پر گامزن سمجھے۔