فاروق احمد بھٹی
محفلین
عراق میں جنگ چھیڑنے اور صدام حسین کا تخت الٹنے کے بعد سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ فوٹو: فائل
لندن: عراق پر جنگ مسلط کرنے اور صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے 12 سال بعد سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر نے معافی مانگ لی ہے۔
امریکا میں ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پہلی مرتبہ ٹونی بلیئر نے اس کا اعتراف کیا کہ صدام حسین کو ہٹانا ایک غلطی تھی اور اس کے بعد شدت پسند داعش تنظیم کے وجود میں بھی ان کا جزوی ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حقیقت پر معذرت خواہ ہوں کہ ہمیں جو انٹیلی جنس معلومات ملیں وہ غلط تھیں، اور اس بات پر معافی چاہتا ہوں کہ منصوبہ بندی میں بعض غلطیاں ہوئیں اور ہم جاننے سے قاصر رہے کہ عراق میں حکومت ہٹانے کے بعد اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے جب کہ عراق جنگ ہی داعش کے فروغ کی بنیادی وجہ بھی بنی۔
ٹونی بلیئر نے کہا کہ ہم میں سے جن افراد نے صدام حسین کو اقتدار سے ہٹایا‘ وہ داعش کی پیدائش کے ذمے دار ہیں۔ اس سے قبل ایک اور برطانوی خبر رساں ویب سائٹ نے اس خفیہ معاہدے کا انکشاف کیا تھا جس میں امریکی صدر جارج بش اور ٹونی بلیئر نے مشترکہ طور پر عراق پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا جب کہ ٹونی بلیئر نے برطانوی عوام سے کہا تھا کہ وہ اس مسئلے کا صرف سفارتی حل تلاش کریں گے اور اسی لیے کوششیں کررہے ہیں۔ ٹونی بلیئر نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ اسے معاف کردیا جائے کیونکہ وہ اس سے ناواقف تھے کہ عراق میں صدر صدام حسین کی حکومت کو ہٹانے کے بعد اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ٹونی بلیئر نے کئی مرتبہ عراق میں جنگ پبا کرنے پر معافی مانگنے سے صاف انکار کردیا تھا۔ 2004 میں انہوں نے کہا تھا کہ میں عراق تنازعے پر معافی نہیں مانگوں گا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک درست قدم تھا۔
ماخذ